کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 103
والوں کی تعداد ایک ہزار تھی۔ ان مجاہدین کے ساتھ دو گھوڑے اور ایک صد ذرہ پوش تھے۔ جبکہ مشرکوں کی تعداد تین ہزار جنگجو تھی اور اس فوج کے ہمراہ دوسو گھوڑوں کا دستہ اور سات سو زرہ پوش تھے۔
س:۱۱۶… جنگ اُحد میں رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی بن سلول کا کردار اور ردّ عمل کیا تھا؟
ج:۱۱۶… رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی بن سلول کا کردار غزوۂ اُحد میں یہ تھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ جنگ کے لیے نکلا تو ضرور، مگر جب جبل اُحد سے تھوڑا پہلے پہنچا تو دھوکہ دے کر تمام لشکر کا ایک تہائی حصہ(تین سو سے کچھ زیادہ افراد)اپنے ساتھ ملا کر واپس پلٹ گیا۔ چنانچہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تقریباً سات سو مجاہدین صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین رہ گئے تھے۔
س:۱۱۷… کون سی جنگ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے والے دانت ٹوٹ گئے اور چہرہ مبارک زخمی ہوگیا تھا؟ یہ غزوہ کب پیش آیا تھا؟
ج:۱۱۷… نبی الملحمہ، امام المجاہدین محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک جنگ اُحد میں زخمی ہوگیا تھا اور سامنے والے دو دانت بھی ٹوٹ گئے تھے۔ یہ غزوہ نصف شوال سنہ ۳ ہجری میں مدینہ منورہ کے جبل اُحد کے دامن میں ہوا تھا۔
س:۱۱۸… سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کا قاتل کون تھا؟ اور آپ رضی اللہ عنہ کے قتل کا واقعہ کب پیش آیا تھا؟
ج:۱۱۸… سنہ ۳ ہجری ماہ شوال میں پیش آنے والے غزوۂ اُحد میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا سیّدنا حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ شہید ہوئے تھے اور ان کو شہید کرنے والے کا نام وحشی بن حرب تھا۔ اور پھر یہی وحشی فتح مکہ کے بعد مسلمان ہوگیا تھا۔ نبی معظم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد وحشی بن حرب مسیلمہ کذاب سے جنگ کے لیے مسلم افواج کے ہمراہ نکلا اور پھر اُس نے بنو حنیفہ کے مسیلمہ کذاب کو قتل کردیا۔ گویا اُس نے اپنی پہلی غلطی کا کفارہ یوں ادا کیا اور وہ