کتاب: نبی مصطفٰی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جامع سیرت - صفحہ 10
قرآنِ حکیم یہ بھی بیان کرتا ہے کہ انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام کی بعثت کے بہت سارے مقاصد ہوا کرتے تھے۔ جیسے کہ:گمراہ لوگوں کا تزکیہ اور ان کی تعلیم و تربیت، لوگوں کو حق بات سمجھانا، انہیں طاغوت کی پوجا سے روکنا… جیسے کہ فرمایا:
﴿وَلَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوااللّٰہَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ فَمِنْھُمْ مَّنْ ھَدَی اللّٰہُ وَ مِنْھُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَیْہِ الضَّلٰلَۃُ فَسِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا کَِیْفَ کَانَ عَاقِبَۃُ الْمُکَذِّبِیْنَ o﴾(النحل:۳۶)
’’اور ہم تو ہر قوم میں ایک پیغمبر بھیج چکے ہیں(یہ حکم دے کر)کہ اللہ تعالیٰ کو پوجو اور طاغوت سے بچے رہو(طاغوت جو اللہ کے سوا پوجا جائے)تو(پیغمبروں کے سمجھانے سے)کسی کو اللہ نے راہ پر لگا دیا اور کسی پر گمراہی جم گئی تھی تو(اے قریش کے کافرو!)ذرا ملک میں سیر کرو دیکھو(پیغمبروں کو)جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ ‘‘
ایک اللہ کی عبادت کے لیے لوگوں کو تیار کرنا، جیسے کہ فرمایا:
﴿وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾(الانبیاء:۲۵)
’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس پر یہی وحی بھیجتے رہے دیکھو میرے سوا کوئی سچا الٰہ نہیں تو مجھی کو پوجتے رہنا۔‘‘
اپنی اطاعت کے لیے قوم کی تربیت کرنا جیسے کہ فرمایا:
﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ وَ لَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَآئُ وْکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰہَ وَ اسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًاo﴾(النساء:۶۴)
’’اور ہم نے جو رسول بھیجا وہ اسی لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کا کہا مانا جائے اور