کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 99
(۱۱۳)وَبِہٰذَا الْإِسْنَادِ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ا:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوا الْیَھُوْدَ، وَحَتّٰی یَخْتَبِیئُ الْیَھُوْدِيُّ وَرَائَ الْحَجَرِ:فَیَقُوْلُ الْحَجَرُ: یَا عَبْدَاللّٰہِ یَا مُسْلِمُ تَعَالَ وَرَائِيْ یَہُوْدِيٌّ فَاقْتُلْہُ))۔صحیح[1] اور اسی سند کے ساتھ سیدنا(ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے)مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم یہودیوں سے جنگ نہ کرلو اور حتیٰ کہ یہودی پتھر کے پیچھے چھپے گا تو پتھر بولے گا: اے اللہ کے بندے! اے مسلمان! ادھر آ میرے پیچھے ایک یہودی ہے اسے قتل کردے۔ (۱۱۴)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَص قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَکْثُرَ فِیْکُمُ الْمَالُ فَیَفِیْضُ، وَحَتّٰی یَھُمَّ رَبُّ الْمَالِ مَنْ یَّتَقَبَّلُ مِنْہُ صَدَقَتَہٗ))۔قَالَ:(( وَیُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَیَقْتَرِبُ الزَّمَانُ، وَتَظْھَرُ الْفِتَنُ، وَیَکْثُرَ الْھَرَجُ))۔قَالُوا: الْھَرَجُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَیُّمْ ھُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:(( الْقَتْلُ الْقَتْلُ))۔قَالَ:وَقَالَ:(( لاَ تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَقْتَتِلُ فِئَتَانِ عَظِیْمَتَانِ، یَکُوْنُ بَیْنَھُمَا مَقْتَلَۃٌ عَظِیْمَۃٌ، وَدَعْوَاھُمَا وَاحِدَۃٌ))۔وَقَالَ:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَنْبَعِثَ دَجَّالُوْنَ کَذَّابُوْنَ قَرِیْبٌ مِنْ ثَلاَثِیْنَ کُلُّھُمْ یَزْعُمُ أَنَّہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ۔وَقَالَ:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوْا خُوْزَ وَکِرْمَانَ:قَوْمًا مِنَ الْأَعَاجِمِ، حُمْرَ الْوُجُوْہِ فُطْسَ الْأُنُوْفِ، صِغَارَ الْأَعْیُنِ، کَأَنَّ وُجُوْھَھُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَۃُ))۔وَقَالَ:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوْا قَوْمًا نِعَالُھُمُ الشَّعْرُ))وَ قَالَ(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِہَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآھَا النَّاسُ آمَنُوْا أَجْمَعُوْنَ، وَذٰلِکَ حِیْنَ ﴿لاَ یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُھَا لَمْ تَکُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ کَسَبَتْ فِیْٓ إِیْمَانِھَا خَیْرًا ط﴾ صحیح[2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک مال زیادہ ہو کر تمھارے درمیان پھیل نہ جائے اور حتیٰ کہ مال والا اس غم وفکر میں ہوگا کہ اس کا صدقہ کون قبول کرے گا؟ اور فرمایا:علم قبض کرلیا جائے گا۔(آخری)زمانہ قریب ہوجائے گا۔فتنے ظاہر ہوجائیں گے اور الھرج کی کثرت ہوگی۔پوچھا گیا: یارسول اللہ! الھرج سے کیا مراد ہے؟
[1] البخاري: ۲۹۲۶ و مسلم ۲۹۲۵ وغیرھما من طرق عن أبي ھریرۃ بہ۔[ السنۃ:۴۲۴۳] [2] صحیح أخرجہ ھمام في صحیفتہ(۲۳۔۲۶)والبخاري: ۳۶۰۹، ۳۵۹۰، دون قولہ:(( لا تقوم الساعۃ حتیٰ یکثر… القتل القتل))ومسلم: ۱۵۷ بعد ۲۸۸۸ دون الأول والثالث وغیرھما۔[السنۃ:۴۲۴۴]