کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 98
((نَعَمْ، دُعَاۃٌ عَلٰی أَبْوَابِ جَھَنَّمَ مَنْ أَجَابَہُمْ إِلَیْھَا فَذَفُوْہُ فِیْھَا))۔قُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ صِفْھُمْ لَنَا، قَالَ:(( ھُمْ مِنْ جِلْدَتِنَا، وَیَتَکَلَّمُوْنَ بِأَلْسِنَتِنَا))۔قُلْتُ فَمَا تَأْمُرُنِيْ إِنْ أَدْرَکَنِيْ ذٰلِکَ؟ قَالَ:(( تَلْزَمُ جَمَاعَۃَ الْمُسْلِمِیْنَ وَإِمَامَھُمْ))، قُلْتُ:فَإِنْ لَّمْ یَکُنْ لَھُمْ جَمَاعَۃٌ وَلَا إِمَامٌ؟ قَالَ:(( فَاعْتَزِلْ تِلْکَ الْفِرَقَ کُلَّھَا، وَلَوْ أَنْ تَعَضَّ بِأَصْلِ شَجَرَۃٍ حَتّٰی یُدْرِکَکَ الْمَوْتُ وَأَنْتَ عَلٰی ذٰلِکَ))۔صحیح سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خیر کے بارے میں پوچھتے تھے اور میں شر کے بارے میں سوالات کرتا تھا، اس ڈر کی وجہ سے کہ کہیں میں شر میں مبتلا نہ ہوجاؤں۔پس میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم جاہلیت اور شر میں تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں یہ خیر(دین اسلام اور آپ کا بہترین زمانہ)عطا کردیا۔کیا اس خیر کے بعد بھی شر ہوگا؟ آپ نے فرمایا: جی ہاں، میں نے کہا: کیا اس شر کے بعد(پھر)خیر ہوگا؟ فرمایا:ہاں، اور اس میں کینہ وفساد ہوگا۔میں نے کہا: کینہ وفساد سے کیا مراد ہے؟ فرمایا: ایک ایسی قوم ہوگی جو میری سنت پر عمل نہیں کرے گی تو ان کی بعض باتیں پہچانے گا اور بعض کا انکار کرے گا۔میں نے کہا: کیا اس چیز کے بعد شر ہوگا؟ فرمایا: جی ہاں، جہنم کے دروازوں کی طرف دعوت دینے والے بلائیں گے جس نے ان کی بات مان لی وہ اسے جہنم میں پھینک دیں گے۔میں نے کہا: یارسول اللہ! آپ ہمیں ان کی صفت بیان فرمائیں، فرمایا: ان کے جسم ہمارے جسموں جیسے ہوں گے اور وہ ہماری زبان بولیں گے۔میں نے کہا: اگر میں وہ وقت پالوں تو آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ فرمایا: مسلمانوں کی(ایک خلیفہ کی خلافت پر جمع)جماعت اور ان کے امام(خلیفہ)کو لازم پکڑ لینا۔میں نے کہا: اگر نہ جماعت(خلافت)ہو اور نہ امام؟ تو فرمایا: پھر ان تمام فرقوں کو چھوڑ دینا اگرچہ تمھیں(بھوک کی وجہ سے)کسی درخت کی جڑ چبانی پڑے(تو چبا لینا)حتیٰ کہ تمھیں موت آجائے اور تم اسی حالت پر(فتنوں سے دور)ہو۔ (۱۱۲)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَص قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی تُقَاتِلُوا التُّرْکَ:حُمْرَ الْوَجْہِ صِغَارَ الْعُیُوْنِ ذُلْفَ الْأُنُوْفِ، کَأَنَّ وُجُوْھَھُمُ الْمَجَانُّ الْمُطَرَّقَۃُ))۔[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس وقت تک قیامت قائم نہیں ہوگی جب تک تم ترکوں سے جنگ نہ کرلو، وہ سرخ چہروں والے، چھوٹی آنکھوں اور چھوٹی ناکوں والے ہوں گے گویا ان کے چہرے، کوٹی پچکی ہوئی ڈھالیں ہیں۔
[1] صحیح البخاري: ۲۹۲۹، ۳۵۸۷، ۳۵۹۰ مسلم: ۲۹۱۲ من حدیث الأعرج بہ۔[السنۃ:۴۲۴۳ ]