کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 97
بَیْتٌ مِنَ الْعَرَبِ إِلاَّ دَخَلَتْہُ، ثُمَّ ھُدْنَۃٌ تَکُوْنُ بَیْنَکُمْ وَبَیْنَ بَنِی الْأَصْفَرِ فَیَغْدِرُوْنَ فَیَأْتُوْنَکُمْ تَحْتَ ثَمَانِیْنَ غَایَۃً تَحْتَ کُلِّ غَایَۃٍ اثْنَيْ عَشَرَ أَلْفًا))۔صحیح سیدنا عوف بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں غزوۂ تبوک میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔آپ چمڑے کے ایک خیمے میں(تشریف فرما)تھے۔پس آپ نے فرمایا: قیامت سے پہلے چھ چیزوں کو گننا(اور یاد رکھنا)میری موت، پھر بیت المقدس کی فتح، پھر موت کی وہ شدید بیماری جو تمھیں اس طرح ختم کرے گی جیسے بھیڑوں کی بیماری سے(لاتعداد)بھیڑیں مرجاتی ہیں۔پھر مال اتنا پھیل جائے گا کہ اگر کسی(غریب)آدمی کو سو دینار دئیے جائیں گے تو وہ غضبناک ہوجائے گا(شدید افراط زر ہوگا)پھر ایسا فتنہ ہوگا جو عربوں کے ہر گھر میں داخل ہوجائے گا۔پھر تمھارے اور رومیوں(عیسائیوں)کے درمیان ایک وقت تک کے لیے صلح ہوگی پھر وہ دھوکے سے صلح ختم کرکے اسی(۸۰)فوجوں کی کمان میں تم پر حملہ کرنے کے لیے آئیں گے۔ہر فوج میں بارہ ہزار آدمی ہوں گے۔ (۱۱۰)عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ قَالَ:أَشْرَفَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی أُطُمٍ مِنْ آطَامِ الْمَدِیْنَۃِ، فَقَالَ:((ھَلْ تَرَوْنَ مَا أَرٰی؟))قَالُوْا: لَا، قَالَ:(( إِنِّيْ لَأَرَی الْفِتَنَ یَقَعُ خِلاَلَ بُیُوْتِکُمْ کَوَقْعِ الْمَطَرِ))۔صحیح[1] سیدنا اسامہ بن زیدسے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینے کی بلند(قلعہ نما)چوٹیوں میں سے ایک(چوٹی)پر چڑھے پھر فرمایا: کیا تمھیں وہ نظر آرہا ہے جو میں دیکھ رہا ہوں؟ لوگوں نے کہا: نہیں۔آپ نے فرمایا: بے شک میں فتنے دیکھ رہا ہوں وہ تمھارے گھروں میں اس طرح واقع ہورہے ہیں جیسے بارش برستی ہے۔ (۱۱۱)عَنْ حُذَیْفَۃَ بْنِ الْیَمَانِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّاسُ یَسْاَلُوْنَ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْخَیْرِ ، وَکُنْتُ أَسْاَلُہٗ عَنِ الشَّرِّ مَخَافَۃَ أَنْ یُّدْرِکَنِيْ۔فَقُلْتُ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!إِنَّا کُنَّا فِيْ جَاھِلِیَّۃٍ وَشَرٍّ، فَجَائَ نَا اللّٰہُ تَعَالٰی بِہٰذَا الْخَیْرِ، فَھَلْ بَعْدَ ھٰذَا الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ:(( نَعَمْ))، قُلْتُ:وَھَلْ بَعْدَ ذٰلِکَ الشَّرِّ مِنْ خَیْرٍ؟ قَالَ:(( نَعَمْ وَ فِیْہِ دَخَنٌ))قَالَ قُلْتُ وَمَا دَخَنُہٗ قَالَ:(( قَوْمٌ یَھْدُوْنَ بِغَیْرِ ھَدْیِہٖ، تَعْرِفُ مِنْھُمْ وَتُنْکِرُ))۔قُلْتُ فَھَلْ بَعْدَ ذٰلِکَ الْخَیْرِ مِنْ شَرٍّ؟ قَالَ:[2]
[1] البخاري، الفتن باب قول النبي صلی اللّٰه علیہ وسلم ویل للعرب ح۷۰۶۰، مسلم، الفتن باب ۳ ح ۲۸۸۵ من حدیث عبدالرزاق بہ۔[السنۃ:۴۲۱۶] [2] صحیح البخاري، الفتن باب کیف الأمر إذا لم تکن جماعۃ:۷۰۸۴ مسلم، الإمارۃ باب الأمر بلزوم جماعۃ المسلمین إلخ، ۱۸۴۷۔[السنۃ:۴۲۴۳]