کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 95
(جنگ احزاب والی)حملہ آور فوجیں واپس چلی گئی تھیں۔’’اب ہم ان سے جنگ(کی ابتدا)کریں گے اور وہ ہم سے جنگ نہیں کریں گے ہم ان کی طرف جائیں گے۔‘‘ (۱۰۶)عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ یَوْمَ خَیْبَرَ:(( لَاُعْطِیَنَّ ھٰذِہِ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلاً یَفْتَحُ اللّٰہُ عَلٰی یَدَیْہِ، یُحِبُّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیُحِبُّہُ اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗ))۔قَالَ:فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوْکُوْنَ لَیْلَتَھُمْ، أَیُّھُمْ یُعْطَاھَا۔فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ غَدَوْا إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ کُلُّھُمْ یَرْجُوْنَ أَنْ یُعْطَاھَا۔فَقَالَ:(( أَیْنَ عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ؟))۔قَالُوْا: ھُوَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ یَشْتَکِيْ عَیْنَیْہِ، قَالَ:(( فَأَرْسِلُوْا إِلَیْہِ))، فَأُتِيَ بِہٖ۔فَبَصَقَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ عَیْنَیْہِ، وَدَعَا لَہٗ فَبَرِیَٔ حَتّٰی کَأَنْ لَّمْ یَکُنْ بِہٖ وَجَعٌ فَأَعْطَاہُ الرَّایَۃَ۔فَقَالَ عَلِيٌّ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ!أُقَاتِلُھُمْ حَتّٰی یَکُوْنُوْا مِثْلَنَا، قَالَ:(( انْفَذْ عَلٰی رِسْلِکَ حَتّٰی تَنْزِلَ بِسَاحَتِھِمْ، ثُمَّ ادْعُھُمْ إِلَی الْاِسْلَامِ فَأَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْھِمْ مِنْ حَقِّ اللّٰہِ فِیْہِ، فَوَاللّٰہِ لَأَنْ یَّھْدِيَ اللّٰہُ بِکَ رَجُلاً وَّاحِدًا خَیْرٌلَّکَ مِنْ أَنْ یَّکُوْنَ لَکَ حُمْرُ النَّعَمِ))۔صحیح[1] سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر والے دن فرمایا: کل میں ضرور یہ جھنڈا اس شخص کو دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ فتح عطا فرمائے گا وہ شخص اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والا ہے اور اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرنے والے ہیں۔ (سہل رضی اللہ عنہ نے)کہا: لوگوں نے وہ رات پریشانی سے(اپنے بستروں پر)کروٹیں بدلتے گزاری کہ آپ یہ جھنڈا کسے دیں گے؟ جب صبح ہوئی تو تمام لوگ آپ کے پاس آگئے۔ہر ایک یہی چاہتا تھا کہ اسے جھنڈا ملے۔تو آپ نے فرمایا: علی بن ابی طالب کہاں ہیں؟ لوگوں نے کہا: یارسول اللہ! وہ تو آنکھوں کی بیماری میں مبتلا ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے بلا لاؤ۔پس وہ(علی رضی اللّٰہ عنہ)بلائے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں اپنا لعاب مبارک ڈالا اور دعا کی تو وہ(آنکھیں)اس طرح ٹھیک ہوگئیں گویا ان میں کوئی بیماری ہی نہیں تھی۔پھر آپ نے انھیں جھنڈا دیا تو علی رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں ان سے قتال اس وقت تک کروں گا حتیٰ کہ وہ ہمارے جیسے(مسلمان)ہوجائیں؟ فرمایا: آہستہ آہستہ چلو حتیٰ کہ جب ان کے علاقے میں پہنچو تو انھیں(پہلے)اسلام کی دعوت دینا اور
[1] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ خیبر:۴۲۱۰ و مسلم، فضائل الصحابۃ باب فضل سیدنا علي رضي اللّٰه عنہ:۲۴۰۶۔