کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 94
سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے حتیٰ کہ ہم عسفان(کی وادی)میں پہنچ گئے۔آپ وہاں کچھ راتیں رہے تو لوگوں نے کہا: ہم یہاں بغیر کسی چیز(اور مقصد)کے(پڑے)ہیں اور ہمارے بیوی بچے بغیر کسی امن کے پیچھے(مدینہ میں)رہ گئے ہیں(ہمیں ان پر دشمن کے حملے کا ڈر ہے)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔مدینے کی ہر گھاٹی اور راستے پر دو دو فرشتے، تمھارے واپس لوٹنے تک پہرہ دیتے رہیں گے،، پھر لوگوں سے کہا: سفر شروع کرو، پس ہم نے سفر شروع کیا اور مدینہ آپہنچے پس ہم اس ذات کی قسم کھاتے یا جس کی قسم کھائی جاتی ہے ہم جب مدینے میں داخل ہوئے اور ابھی اپنی سواریوں سے نہیں اترے تھے کہ(اچانک)بنو عبداللہ بن غطفان نے ہم پر حملہ کیا۔اس سے پہلے انھیں حملہ پر کسی چیز نے نہیں ابھارا تھا۔(ہماری غیر حاضری میں انھوں نے مدینے پر حملہ نہیں کیا)۔ (۱۰۴)عَنْ أَبِيْ ذَرٍّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّکُمْ سَتَفْتِحُوْنَ مِصْرَ وَھِيَ أَرْضٌ یُسَمّٰی فِیْھَا الْقِیْرَاطُ، فَإِذَا فَتَحْتُمُوْھَا فَأَحْسِنُوْا إِلٰی أَھْلِھَا، فَإِنَّ لَھُمْ ذِمَّۃً وَرَحِمًا أَوْ قَالَ ذِمَّۃً وَصِھْرًاـ فَإِذَا رَأَیْتُمْ رَجُلَیْنِ یَخْتَصِمَانِ فِیْھَا مَوْضِعِ لَبِنَۃٍ فَاخْرُجْ مِنْھَا))۔قَالَ:فَرَأَیْتُ عَبْدَالرَّحْمٰنِ بْنَ شُرَحْبِیْلَ بْنِ حَسَنَۃَ وَأَخَاہُ رَبِیْعَۃَ یَخْتَصِمَانِ فِیْھَا فِيْ مَوْضِعِ لَبِنَۃٍ فَخَرَجْتُ مِنْھَا۔صحیح[1] سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم عنقریب مصر کو فتح کروگے۔یہ وہ زمین ہے جس میں قیراط کا نام رکھا جاتا ہے پس جب تم اسے فتح کرلو تو اس کے باشندوں کے ساتھ نیکی کرنا، کیونکہ بے شک ان کے لیے ذمہ داری اور صلہ رحمی ہے یا فرمایا: ذمہ داری اور رشتہ داری ہے۔پھر جب تم دو آدمیوں کو ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑتے دیکھو تو وہاں سے نکل جاؤ۔ (سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے)کہا: میں نے عبدالرحمن بن شرحبیل بن حسنہ اور ان کے بھائی ربیعہ کو ایک اینٹ کی جگہ پر جھگڑتے دیکھا تو میں وہاں سے نکل آیا۔ (۱۰۵)عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ صُرَدٍ رضی اللّٰہ عنہ سَمِعْتُ النَّبِيَّ ا یَقُوْلُ، حِیْنَ أَجْلَی الْاَحْزَابَ عَنْہُ:(( الْآنَ نَغْزُوْھُمْ وَلَا یَغْزُوْنَا، نَحْنُ نَسِیْرُ إِلَیْھِمْ))۔صحیح[2] سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو(اس وقت)فرماتے ہوئے سنا جب
[1] صحیح مسلم، فضائل الصحابۃ باب وصیۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لأھل مصر:۲۵۴۳۔ [2] صحیح البخاري، المغازي باب غزوۃ الخندق:۴۱۱۰۔