کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 92
(۱۰۱)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( مَنْ یَّصْعَدُ الثَّنِیَّۃَ ثَنِیَّۃَ الْمُرَارِ فَإِنَّہٗ یُحَطُّ عَنْہُ مَا حُطَّ عَنْ بَنِيْ إِسْرَآئِیْلَ))۔قَالَ:فَکَانَ أَوَّلَ مَنْ صَعِدَھَا خَیْلُنَا خَیْلُ بَنِی الْخَزْرَجِ، ثُمَّ تَتَامَّ النَّاسُ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( وَکُلُّکُمْ مَغْفُوْرٌ لَہٗ إِلاَّ صَاحِبَ الْجَمَلِ الْأَحْمَرِ))فَأَتَیْنَاہُ فَقُلْنَا:تَعَالَ یَسْتَغْفِرُلَکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ فَقَالَ:وَاللّٰہِ لَأَنْ أَجِدَ ضَالَّتِيْ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ یَّسْتَغْفِرَلِيْ صَاحِبُکُمْ۔قَالَ:وَکَانَ رَجُلاً یَنْشُدُ ضَالَّۃً لَہٗ۔صحیح[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص مرار کی گھاٹی پر چڑھے گا تو اس کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے جس طرح کہ بنی اسرائیل کے گناہ معاف کردئیے گئے تھے(سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے)کہا: سب سے پہلے اس گھاٹی پر ہمارے بنو خزرج کے گھوڑے چڑھے پھر لوگ آکر اکٹھے ہوتے رہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم سب کے گناہ بخش دئیے گئے سوائے سرخ اونٹ والے شخص کے۔‘‘ پس ہم اس شخص کے پاس آئے اورکہا: آؤ، تمھارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مغفرت کی دعا کریں تو اس نے کہا:’’اللہ کی قسم! اگر میری گمشدہ سواری مجھے مل جائے تو یہ مجھے اس سے زیادہ پیاری ہے کہ تمھاراساتھی(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم)میری مغفرت کی دعا کرے۔‘‘جابررضی اللہ ع نہ نے کہا:(منافق)شخص اپنی گمشدہ سواری کی تلاش کررہا تھا۔ (۱۰۲)عَنْ أَبِيْ حُمَیْدٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم غَزْوَۃَ تَبُوْکَ، فَأَتَیْنَا وَادِيَ الْقُرٰی عَلٰی حَدِیْقَۃٍ لِامْرَأَۃٍ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ:(( اخْرُصُوْھَا))۔فَخَرَصْنَاھَا ، وَخَرَصَہَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَشَرَۃَ أَوْسُقٍ، وَقاَل َ:(( أَحْصِیْھَا حَتّٰی نَرْجِعَ إِلَیْکَ إِنْ شَائَ اللّٰہُ))۔وَانْطَلَقْنَا حَتّٰی قَدِمْنَا تَبُوْکَ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( سَتَھُبُّ عَلَیْکُمُ اللَّیْلَۃَ رِیْحٌ شَدِیْدَۃٌ، فَلاَ یَقُمْ فِیْھَا أَحَدٌ، فَمَنْ کَانَ لَہٗ بَعِیْرٌ فَلَیَشُدَّ عِقَالَہٗ))۔فَھَبَّتْ رِیْحٌ شَدِیْدَۃٌ فَقَامَ رَجُلٌ فَحَمَلَتْہُ الرِّیْحُ حَتّٰی أَلْقَتْہُ بِجَبَلَيْ طَيِّئٍ وَجَائَ رَسُوْلُ ابْنِ الْعَلْمَائِ صَاحِبِ أَیْلَۃَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِکِتَابٍ، وَأَھْدٰی لَہٗ بَغْلَۃً بَیْضَائَ۔فَکَتَبَ إِلَیْہِ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَأَھْدٰی لَہٗ بُرْدًا۔ثُمَّ أَقْبَلْنَا حَتّٰی قَدِمْنَا وَادِيَ الْقُرٰی، فَسَأَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَرْأَۃَ عَنْ[2]
[1] صحیح مسلم، صفات المنافقین:۲۷۸۵۔ [2] صحیح مسلم، الفضائل باب في معجزات النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:۱۳۹۲ بعد:۲۲۸۱ البخاري، الزکاۃ: ۱۴۸۱، ۱۸۷۲، ۳۷۹۲، ۴۴۲۲۔