کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 91
(۱۰۰)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: شَھِدْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَیْبَرَ، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِرَجُلٍ مِّمَّنْ مَعَہٗ یَدَّعِی الْاِسْلَامَ:(( ھٰذَا مِنْ أَھْلِ النَّارِ))فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ، وَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ فَاَثْبَتَتْہُ، فَجَائَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ا فَقَالَ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَرَأَیْتَ الَّذِيْ تُحَدِّثُ أَنَّہٗ مِنْ أَھْلِ النَّارِ قَدْ قَاتَلَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ أَشَدَّ الْقِتَالِ فَکَثُرَتْ بِہِ الْجِرَاحُ، فَقَالَ النَّبِيُّ ا:(( أَمَا إِنَّہٗ مِنْ أَھْلِ النَّارِ))۔فَکَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِیْنَ یَرْتَابُ ، فَبَیْنَمَا ھُوَ عَلٰی ذٰلِکَ إِذْ وَجَدَ الرَّجُلُ اَلَمَ الْجِرَاحِ، فَأَھْوٰی بِیَدِہٖ إِلٰی کِنَانَتِہٖ فَانْتَزَعَ مِنْھَا سَھْمًا فَانْتَحَرَ بِہَا، فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِّنَ الْمُسْلِمِیْنَ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ فَقَالُوْا: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! صَدَّقَ اللّٰہُ حَدِیْثَکَ قَدِ انْتَحَرَ فُلاَنٌ فَقَتَلَ نَفْسَہٗ۔فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( یَا بِلاَلُ قُمْ فَاَذِّنْ:لَا یَدْخُلُ الْجَنَّۃَ إِلاَّ مُؤْمِنٌ، وَإِنَّ اللّٰہَ لَیُؤَیِّدُ ھٰذَا الدِّیْنَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر میں موجود تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے بارے میں فرمایا جو آپ کے ساتھ مدعی اسلام تھا کہ ’’یہ جہنمی ہے،،۔ پھر جب وہ میدا ن قتال میں آیا تو بڑی بہادری سے لڑا اور زخمی ہو گیا۔اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ایک آدمی آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ جس آدمی کے بارے میں فرما رہے تھے کہ ’’وہ جہنمی ہے،، وہ تو اللہ کے راستے میں بڑی بہادری سے لڑا ہے اور شدید زخمی ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اہل دوزخ میں سے ہے۔ (آپ کی یہ بات سن کر)قریب تھا کہ بعض مسلمان شک میں مبتلا ہوجائیں۔وہ شخص اسی طرح زخمی حالت میں پڑا تھا کہ اسے زخموں کی بہت تکلیف محسوس ہوئی، اس نے جھک کر اپنے ترکش سے ایک تیر نکالا اور اپنی گردن کاٹ دی۔ مسلمانوں میں سے کئی لوگ دوڑتے ہوئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ نے آپ کی حدیث کو سچا کر دکھایا، فلاں آدمی نے اپنی گردن کاٹ کر خود کو قتل کردیا ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بلال رضی اللہ عنہ!اٹھ اور اعلان کر، جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوگا اور یقیناً اللہ اس دین کی مدد فاجر آدمی کے ذریعے سے(بھی)کرے گا۔
[1] صحیح البخاري، القدر، باب العمل بالخواتیم:۶۶۰۶ ومسلم :۱۱۱۔