کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 90
أَبُوْطَلْحَۃَ أَنَّہٗ أَتَی الْأَرْضَ الَّتِيْ مَاتَ فِیْھَا فَوَجَدَہٗ مَنْبُوْذًا، قَالَ اَبُوْطَلْحَۃَ: مَا شَاْنُ ھٰذَا؟ فَقَالُوْا: قَدْ دَفَنَّاہُ مِرَارًا فَلَمْ تَقْبَلْہُ الْأَرْضُ۔صحیح سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کتابت کرتا تھا۔اس نے سورۃ البقرۃ اور سورۂ آل عمران پڑھ کر یاد کر رکھی تھی۔جب وہ سورۃ البقرۃ اور سورۂ آل عمران پڑھتا تو ہماری نظروں میں اس کی عزت زیادہ ہوجاتی پھر وہ اسلام سے مرتد ہو کر مشرکین کے ساتھ مل گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’زمین اسے قبول نہیں کرے گی۔‘‘ سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ مجھے ابوطلحہ نے بتایا وہ اس جگہ گئے جہاں وہ مرا تھا تو اسے زمین کے اوپر گرا ہوا پایا۔ابوطلحہ نے پوچھا کیا وجہ ہے(کہ تم نے اس لاش کو زمین میں دفن نہیں کیا)؟ تو لوگوں نے کہا: ہم نے اسے بار بار دفن کیا مگر زمین اسے قبول نہیں کرتی(اور باہر پھینک دیتی ہے) (۹۸)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّ فِيْ ثَقِیْفٍ کَذَّابًا وَمُبِیْرًا))۔قِیْلَ: الْکَذَّابُ ھُوَ الْمُخْتَارُ بْنُ أَبِيْ عُبَیْدٍ، وَالْمُبِیْرُ الْحَجَّاجُ بْنُ یُوْسُفَ۔[1] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک ثقیف(کے قبیلے)میں ایک کذاب اور ایک(انتہائی)ظالم ہوگا۔‘‘ (پھر)کہا گیا کہ کذاب تو مختار بن ابی عبید ہے اور ظالم حجاج بن یوسف ہے۔ (۹۹)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَلَمَّا کَانَ قُرْبَ الْمَدِیْنَۃِ ھَاجَتْ رِیْحٌ تَکَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاکِبَ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( بُعِثَتْ ھٰذِہِ الرِّیْحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ))۔قَالَ:فَقَدِمَ الْمَدِیْنَۃَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِیْمٌ مِنَ الْمُنَافِقِیْنَ قَدْ مَاتَ۔صحیح[2] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر سے واپسی پر جب مدینہ کے قریب پہنچے تو ایسی(تیز)ہواچلی کہ قریب تھا کہ سوار(بھی ریت میں)دفن ہوجائیں پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ہوا ایک منافق کی موت پر چلی ہے۔کہا: جب(آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور ہم)مدینہ پہنچے تو دیکھا کہ منافقوں میں سے بہت بڑا منافق(عبداللہ بن ابی)مرگیا ہے۔
[1] صحیح ، وأخرجہ الترمذي ح ۲۲۲۰، ۳۹۴۴ من حدیث شریک القاضي بہ وعنعن وللحدیث شواھد کثیرۃ عند مسلم:۲۵۴۵ وغیرہ۔[السنۃ:۳۷۲۷] [2] صحیح مسلم، صفات المنافقین:۲۷۸۲۔