کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 88
وہ مجھے قتل کریں گے۔تو وہ کہنے لگی: اللہ کی قسم، سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم جھوٹ نہیں بولتے۔ پھر جب(مشرکین مکہ)بدر کی طرف نکلے اور(جنگ پر ابھارنے کے لیے)چیخنے چلانے والا آگیا تو امیہ بن خلف سے اس کی بیوی نے کہا: کیا تجھے اپنے یثربی بھائی کی بات یاد نہیں؟ تو امیہ نے ارادہ کرلیا کہ وہ نہیں جائے گا۔پھر اسے ابوجہل نے کہا: تو اس وادی کے شرفاء میں سے ہے۔ایک یا دو دن کے لیے(ہمارے ساتھ)سفر کر تو وہ ان کے ساتھ چل پڑا۔پھر اسے اللہ نے(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے)قتل کردیا۔ (۹۴)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم شَاوَرَ حِیْنَ بَلَغَہٗ إِقْبَالُ أَبِيْ سُفْیَانَ، قَالَ فَتَکَلَّمَ أَبُوْبَکْرٍ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، ثُمَّ تَکَلَّمَ عُمَرُ فَأَعْرَضَ عَنْہُ، فَقَامَ سَعْدُ بْنُ عُبَادَۃَ فَقَالَ:إِیَّانَا تُرِیْدُ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! وَالَّذِيْ نَفْسِيْ بِیَدِہٖ لَوْ اَمَرْتَنَا أَنْ نُّخِیْضَھَا الْبَحْرَ لَاَخَضْنَاھَا، وَلَوْ أَمَرْتَنَا أَنْ نَّضْرِبَ أَکْبَادَھَا إِلٰی بَرْکِ الْغِمَادِ لَفَعَلْنَا، قَالَ:فَنَدَبَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم النَّاسَ، فَانْطَلَقُوْا حَتّٰی نَزَلُوْا بَدْرًا، فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ھٰذَا مَصْرَعُ فُلاَنٍ))قَالَ:وَیَضَعُ یَدَہٗ عَلَی الْأَرْضِ ھٰھُنَا وَھٰھُنَا قَالَ:فَمَا مَاطَ أَحَدُھُمْ عَنْ مَوْضِعِ یَدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔صحیح[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب معلوم ہوا کہ ابوسفیان(مشرکین کی فوج کے ساتھ)آرہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے)مشورہ لیا۔پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بات کی تو آپ نے منہ پھیر لیا اور عمر رضی اللہ عنہ نے بات کی تو(بھی)آپ نے منہ پھیر لیا۔پھر سعد بن عبادہ کھڑے ہوگئے اور کہا: اے اللہ کے رسول! آپ ہم سے پوچھنا چاہتے ہیں، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں سمندر میں داخل ہونے کا حکم دیں تو ہم ضرور داخل ہوں گے اور اگر آپ ہمیں برک الغماد(یمن کے ایک مقام)تک چلنے کا حکم دیں تو ہم چلیں گے۔پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو(غزوۂ بدر کے لیے)تیار کیا۔پھر آپ اور آپ کے ساتھی چلے حتیٰ کہ بدر میں قیام کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہاں فلاں کے گرنے(قتل ہونے)کی جگہ ہے۔(سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے)کہا: آپ زمین پر یہاں اور وہاں ہاتھ رکھ رہے تھے۔پھر ان(مشرکین)میں سے(جن کے آپ نے نام لیے تھے)کوئی آدمی بھی اس جگہ سے دور ہو کر نہیں مرا جہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ رکھا تھا۔
[1] صحیح مسلم، الجھاد باب غزوۃ بدر:۱۷۷۹۔