کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 87
نَعَمْ، فَتَلاَحَیَا؛، فَقَالَ أُمَیَّۃُ لِسَعْدٍ: لَا تَرْفَعْ صَوْتَکَ عَلٰی أَبِی الْحَکَمِ فَإِنَّہٗ سَیِّدُ أَھْلِ الْوَادِيْ، ثُمَّ قَالَ سَعْدٌ: وَاللّٰہِ لَئِنْ مَنَعْتَنِيْ أَنْ أَطُوْفَ بِالْبَیْتِ لَاَقْطَعَنَّ مَتْجَرَکَ بِالشَّامِ، قَالَ:فَجَعَلَ أُمَیَّۃُ یَقُوْلُ لِسَعْدٍ:لَا تَرْفَعْ صَوْتَکَ، وَجَعَلَ یُمْسِکُہٗ، فَغَضِبَ سَعْدٌ فَقَالَ:دَعْنَا عَنْکَ فَإِنِّيْ سَمِعْتُ مُحَمَّدًا یَزْعُمُ أَنَّہٗ قَاتِلُکَ قَالَ إِیَّايَ؟ قَالَ:نَعَمْ، قَالَ:وَاللّٰہِ مَا یَکْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ، فَرَجَعَ إِلَی امْرَأَتِہٖ فَقَالَ:أَمَا تَعْلَمِیْنَ مَا قَالَ لِيْ أَخِی الْیَثْرِبِيُّ؟ قَالَتْ:وَمَا قَالَ؟ قَالَ:زَعَمَ أَنَّہٗ سَمِعَ مُحَمَّدًا أَنَّہٗ یَزْعُمُ أَنَّہٗ قَاتِلِيْ، قَالَتْ فَوَاللّٰہِ مَا یَکْذِبُ قَالَ فَلَمَّا خَرَجُوْا اِلٰی بَدْرٍ وَ جَائَ الصَّرِیْخُ قَالَ لَہُ امْرَأَتُہٗ أَمَا ذَکَرْتَ مَا قَالَ لَکَ أَخُوْکَ الْیَثْرِبِيُّ؟ قَالَ:فَأَرَادَ أَنْ لاَّ یَخْرُجَ، فَقَالَ لَہٗ اَبُوْجَھْلٍ إِنَّکَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِيْ فَسِرْ یَوْمًا أَوْ یَوْمَیْنِ فَسَارَ مَعَھُمْ فَقَتَلَہُ اللّٰہُ۔صحیح سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ عمرے کے لیے(مکہ)گئے تو امیہ بن خلف ابی صفوان کے پاس قیام کیا۔امیہ جب شام کو جاتا تھا تو مدینہ جا کر سعد کے پاس ٹھہرتا تھا۔امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: دوپہر تک انتظار کرو۔جب لوگ(گرمی کی وجہ سے بیت اللہ کا طواف)چھوڑ دیں گے تو تم جا کر طواف کرلینا۔ پھر سعد رضی اللہ عنہ طواف کررہے تھے کہ ابوجہل آگیا اور کہا: یہ کون ہے جو کعبہ کا طواف کررہا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میں سعد ہوں تو ابوجہل بولا: تو امن(واطمینان)کے ساتھ کعبہ کا طواف کررہا ہے جب کہ تو نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے! (سعد نے)کہا: ’’جی ہاں،، تو دونوں ایک دوسرے سے جھگڑ پڑے۔امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ابوالحکم پر اپنی آواز بلند نہ کرو، وہ اس وادی کا سردار ہے۔پھر سعد نے کہا: اللہ کی قسم، اگر تونے مجھے بیت اللہ کے طواف سے روکا تو میں شام کو تیرا تجارتی راستہ کاٹ دوں گا۔ امیہ سعد سے کہتا تھا کہ اپنی آواز بلند نہ کر اور وہ سعد کو پکڑنے کی کوشش کرتا تھا۔سعد کو غصہ آگیا تو کہا: تو مجھے چھوڑ، میں نے سیدنا محمد(صلی الله عليہ وسلم)کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وہ تجھے قتل کریں گے۔(امیہ نے)کہا: مجھے؟ کہا: جی ہاں۔ امیہ نے کہا: اللہ کی قسم، جب سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم بات کرے تو جھوٹ نہیں بولتا۔پھر وہ اپنی بیوی کے پاس گیا اور کہا: کیا تو نہیں جانتی کہ میرے یثرب والے بھائی(اور دوست سعد بن معاذ)نے کیا کہا ہے؟ اس نے کہا: کیا کہا ہے؟(امیہ نے)کہا: کہتا ہے کہ اس نے سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ