کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 86
أُمَّ حَرَامِ الْبَحْرَ فِيْ زَمَنِ مُعَاوِیَۃَ بْنِ أَبِيْ سُفْیَانَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِھَا حِیْنَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ فَھَلَکَتْ۔صحیح سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے پاس جاتے تو وہ آپ کو کھانا کھلاتی تھیں۔اور اُم حرام عبادہ بن الصامت رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے آپ کو کھانا کھلایا(جب آپ لیٹ گئے)تو اس نے آپ کے سر(مبارک)کی صفائی(کنگھی وغیرہ)سے شروع کردی۔پھر آپ سوگئے۔جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے۔اس نے کہا: اے اللہ کے رسول!آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھے(خواب میں)دکھائے گئے جو اس سمندر کے درمیان(کشتیوں پر)سوار، اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے ہیں۔جو بادشاہوں کی طرح تختوں پر بیٹھے ہوئے تھے۔میں نے کہا: یارسو ل اللہ! آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں شامل کردے تو آپ نے دعا کی۔ پھر آپ(دوبارہ)سر رکھ کر سو گئے۔جب آپ نیند سے بیدار ہوئے تو(خوشی سے)ہنس رہے تھے(ام حرام نے)کہا: یارسول اللہ! آپ کو کیا چیز ہنسا رہی ہے؟ فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ مجھے دکھائے گئے جو اللہ کے راستے میں جہاد کر رہے تھے۔جس طرح آپ نے پہلے فرمایا تھا۔(اسی طرح فرمایا)۔ (ام حرام نے کہا کہ)میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں شامل کردے۔آپ نے فرمایا: ’’تو پہلے گروہ میں ہوگی۔‘‘ پھر(آپ کی وفات کے کافی عرصہ بعد)معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہا کے زمانے میں ام حرام نے(مجاہدین کے ساتھ)سمندری سفر کیا۔جب وہ(واپسی میں)سمندر سے نکلیں تو اپنی سواری والے جانور سے گر کر فوت ہوگئیں(آپ کی پیشین گوئی ہوبہوپوری ہوئی)۔ (۹۳)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا فَنَزَلَ عَلٰی أُمَیَّۃَ بْنِ خَلْفٍ أَبِيْ صَفْوَانَ، وَکَانَ أُمَیَّۃُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَی الشَّامِ فَمَرَّ بِالْمَدِیْنَۃِ نَزَلَ عَلٰی سَعْدٍ، فَقَالَ أُمَیَّۃُ لِسَعْدٍ: انْتَظِرْ حَتّٰی إِذَا انْتَصَفَ النَّھَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتَ فَطَفْتَ فَبَیْنَا سَعْدٌ یَطُوْفُ إِذَا أَبُوْجَھْلٍ فَقَالَ:مَنْ ھٰذَا الَّذِيْ یَطُوْفُ بِالْکَعْبَۃِ؟ فَقَالَ سَعْدٌ:أَنَاسَعْدٌ، فَقَالَ أَبُوْجَھْلٍ: تَطُوْفُ بِالْکَعْبَۃِ آمِنًا وَقَدْ آوَیْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَہٗ! فَقَالَ:[1]
[1] صحیح البخاري، المناقب باب علامات النبوۃ فی الإسلام:۳۶۳۲۔