کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 78
(۸۰)عَن اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّ مِنْبَرِيْ ھٰذَا عَلٰی تُرْعَۃٍ مِنْ تُرَعِ الْجَنَّۃِ))۔[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک میرا منبر جنت کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر ہے۔‘‘ (۸۱)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:خَرَجَ عَلَیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:(( عُرِضَتْ عَلَيَّ الْأُمَمُ، فَجَعَلَ یَمُرُّ النَّبِيُّ مَعَہُ الرَّجُلُ، وَالنَّبِيُّ مَعَہُ الرَّجُلاَنِ، وَالنَّبِيُّ مَعَہُ الرَّھْطُ، وَالنَّبِيُّ لَیْسَ مَعَہٗ أَحَدٌ۔وَرَأَیْتُ سَوَادًا کَثِیْرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَرَجَوْتُ أَنْ یَّکُوْنَ أُمَّتِيْ فَقِیْلَ:ھٰذَا مُوْسٰی فِيْ قَوْمِہٖ، ثُمَّ قِیْلَ لِيْ: انْظُرْ فَرَأَیْتُ سَوَادًا کَثِیْرًا سَدَّ الْاُفُقَ، فَقِیْلَ لِي: انْظُرْ وَھٰکَذَا فَرَأَیْتُ سَوَادًا کَثِیْرًا سَدَّ الْأُفُقَ فَقِیْلَ:ھٰؤُلَائِ اُمَّتُکَ، وَمَعَ ھٰؤُلَائِ سَبْعُوْنَ أَلْفًا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ بِغَیْرِ حِسَابٍ))فَتَذَاکَرَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ ا، فَبَلَغَ النَّبِيَّ ا فَقَالَ(( ھُمُ الَّذِیْنَ لَا یَتَطَیَّرُوْنَ وَلَا یَسْتَرْقُوْنَ وَلَا یَکْتَوُوْنَ وَعَلٰی رَبِّہِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ))۔فَقَامَ عُکَاشَۃُ بْنُ مِحْصَنٍ فَقَالَ: أَمِنْھُمْ أَنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:(( نَعَمْ))۔فَقَامَ آخَرُ فَقَالَ:أَمِنْھُمْ أَنَا؟ قَالَ:(( سَبَقَکَ بِہَا عُکَاشَۃُ))۔صحیح[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس آئے پھر فرمایا: میرے سامنے امتیں پیش کی گئی ہیں۔ایک نبی جارہا تھا جس کے ساتھ(صرف)ایک آدمی(امتی)تھا اور ایک نبی کے ساتھ دو آدمی تھے اور ایک نبی کے ساتھ آدمیوں کی ایک جماعت تھی اور ایسا نبی(بھی تھا)جس کے ساتھ کوئی نہیں تھا اور میں نے ایک بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے افق کو بھر دیا تھا۔میں نے تمنا کی کہ یہ میری امت ہو تو بتایا گیا کہ یہ موسیٰ علیہ السلام اپنی قوم(اور امتیوں)میں ہیں۔پھر مجھے کہا گیا:دیکھیں! میں نے دیکھا کہ ایک بہت بڑی جماعت ہے جس نے افق کو بھر دیا ہے۔پھر کہا گیا:(اور)دیکھو، اور اسی طرح میں نے بہت بڑی جماعت دیکھی جس نے افق کو بھر دیا تھا۔پھر کہا گیا: یہ آپ کی امت ہے۔ان کے ساتھ ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے(ان لوگوں کے بارے میں)ایک دوسرے سے(بحث و)مذاکرہ کیا۔جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو فال(وبدشگونی)نہیں کرتے تھے اور نہ(غیرمسنون)دم درود چاہتے تھے۔وہ(اپنے جسموں کو)نہیں داغتے تھے اور اپنے رب پر توکل(وبھروسہ)کرتے تھے۔
[1] إسنادہ حسن ورواہ أحمد ۲/۴۵۰ عن یزید بن ھارون بہ۔[السنۃ:۴۵۴] [2] صحیح البخاري، الطب باب من لم یرق:۵۷۵۲ و مسلم:۲۲۰۔[السنۃ: ۴۳۲۲]