کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 76
اس سے زیادہ نہیں سنائی تو انھوں نے کہا: مجھے سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیس سال پہلے سنائی تھی جب کہ وہ مضبوط وتوانا تھے، پتا نہیں کہ وہ بھول گئے ہیں یا انھوں نے یہ ناپسند کیا کہ تم اسی پر بھروسہ نہ کر بیٹھو، انھوں نے مجھے وہی حدیث سنائی تھی جو تمھیں سنائی ہے پھر کہا تھا: (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا)پھر چوتھی دفعہ یہی حمد وثنا کروں گا اور سجدے میں گرجاؤں گا تو کہا جائے گا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!اپنا سر اٹھائیے اور بات کیجئے آپ کو عطا کردیا جائے گا۔شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی تو میں کہوں گا: اے میرے رب! مجھے اجازت دے، ان کے بارے میں جنھوں نے لا الٰہ الا اللہ(سچے دل سے)کہا تھا(اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کا اقرار کیا تھا)پس وہ(اللہ تعالیٰ)کہے گا: مجھے اپنی عزت، جلال، کبریائی اور عظمت کی قسم، میں ضرور اس سے انھیں نکالوں گا جنھوں نے(سچے دل اور ایمان سے)لا الٰہ الا اللہ(اورمحمد رسو ل اللہ)کہا تھا۔ (۷۵)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ: قَالَ رَسُوْ ُل اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( دَخَلْتُ الْجَنَّۃَ فَإِذَا أَنَا بِنَھَرٍ یَجْرِيْ: بَیَاضُہٗ بَیَاضُ اللَّبَنِ، وَأَحْلٰی مِنَ الْعَسَلِ، وَحَافَتَاہُ خِیَامُ اللُّؤْلُؤِفَضَرَبْتُ بِیَدِيْ فَإِذَا الثَّرٰی مِسْکٌ أَذْفَرُ فَقُلْتُ لِجِبْرِیْلَ: مَا ھٰذَا؟ قَالَ:الْکَوْثَرُ الَّذِيْ أَعْطَاکَ اللّٰہُ))۔صحیح[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں جنت میں داخل ہوا تو ایک نہر کو دیکھا جو تیز بہہ رہی تھی، اس کی سفیدی دودھ والی سفیدی تھی اور شہد سے زیادہ میٹھی تھی اور اس کے دونوں کناروں پر موتیوں کے خیمے تھے۔پس میں نے اپنا ہاتھ مارا تو دیکھا کہ اس(کی تہ)کی کیچڑ تیز پھیلنے والی خوشبو کی ہے۔میں نے جبریل علیہ السلام سے کہا: یہ کیا ہے؟ اس نے کہا: یہ کوثر ہے جو اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے۔ (۷۶)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ:قَالَ النَّبِيُّ ا:(( حَوْضِيْ مَسِیْرَۃُ شَہْرٍ، مَاؤُہٗ أَبْیَضُ مِنَ اللَّبَنِ، وَرِیْحُہٗ أَطْیَبُ مِنَ الْمِسْکِ، وَکِیْزَانُہٗ کَنُجُوْمِ السَّمَائِ مَنْ یَّشْرَبُ فَلَا یَظْمَأُ اَبَدًا))۔صحیح[2] سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہا نے کہاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا حوض بلحاظ لمبائی وچوڑائی ایک مہینے کی مسافت رکھتا ہے۔اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید ہے، اس کی خوشبو کستوری سے زیادہ پاک ہے اور اس کے کوزہ نما برتن ستاروں جیسے ہیں۔جو شخص اس حوض سے پانی پی لے گا اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی۔
[1] صحیح البخاري، الرقاق باب فی الحوض:۶۵۸۱۔[السنۃ:۴۳۴۳] [2] صحیح البخاري، أیضًا ح ۶۵۷۹ و مسلم ح۲۲۹۲۔[السنۃ:۴۳۴۰]