کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 75
آپ اپنے رب کے پاس(ہماری)سفارش کریں، تو وہ کہیں گے میں اس کا(اہل)نہیں، لہٰذا ابراہیم کے پاس جاؤ وہ خلیل الرحمن(اللہ کا گہرا دوست)ہے۔پھر وہ ابراہیم علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے: میں اس کا(اہل)نہیں موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، کیونکہ وہ کلیم اللہ ہے(اللہ نے براہ راست اس سے کلام کیا تھا)وہ لوگ موسیٰ(علیہ السلام)کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے میں اس کا(اہل)نہیں، لیکن تم عیسیٰ کے پاس جاؤ وہ روح اللہ اور اللہ کا کلمہ ہیں۔پھر وہ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آئیں گے تو وہ کہیں گے میں اس کا اہل نہیں، لیکن تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔پھر وہ میرے پاس آئیں گے تو میں کہوں گا: میں اس کا(اہل)ہوں۔پھر میں اپنے رب سے اجازت مانگوں گا تو مجھے اجازت مل جائے گی۔پھر اللہ مجھے ایسی حمد(وثنا)بذریعۂ الہام سکھائے گا جو مجھے اب معلوم نہیں ہے۔پھر میں وہ حمد(وثنا)بیان کروں گا اوراس کے حضور سجدے میں گرجاؤں گا۔ (اللہ)کہے گا: اے محمد(صلی الله عليہ وسلم)!اپنا سر اٹھایئے اور بات کیجئے ، آپ کی بات سنی جائے گی اور مانگئیے آپ کوعطا کر دیا جائے گا شفاعت کیجئے، آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔تو میں کہوں گا: اے میرے رب!میری امت، میری امت، تو کہا جائے گا: جاؤ اور جس کے دل میں ایک ذرے یا رائی کے دانے کے برابر ایمان ہے اسے جہنم سے نکال دیجئے۔میں جاؤں گا اور یہ کر گزروں گا۔(انھیں جہنم سے نکال دوں گا)پھر میں دوبارہ اللہ کی یہی حمد(وثنا)بیان کروں گا اور سجدے میں اس کے حضور گر جاؤں گا تو کہا جائے گا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!اپنا سر اٹھائیے اورکہیے: آپ سے سنا جائے گا اور مانگیے آپ کو دیا جائے گا اور شفاعت کیجئے آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی۔ تو میں کہوں گا: اے میرے رب!میری امت، میری امت تو وہ کہے گا کہ جائیے اور جس کے دل میں رائی کے دانے سے کم تر، کم تر، کم تر، ایمان ہے اسے آگ سے نکال لیجئے۔میں جاؤں گا اوریہ کرگزروں گا۔ معبد نے کہا: جب ہم سیدنا انس رضی اللہ عنہ کے پاس سے آئے تو میں نے اپنے بعض ساتھیوں سے کہا: اگر ہم حسن بصری کے پاس سے گزر جائیں تو اسے انس بن مالک والی حدیث سنا دیں۔وہ ان دنوں ابوخلیفہ کے گھر میں(ظالم حکمران کے شر سے)چھپے ہوئے تھے ہم ان کے پاس گئے پھر انھیں سلام کیا۔ہمیں(اندر جانے کی)اجازت مل گئی۔ہم نے کہا: ابوسعید رضی اللہ عنہ(حسن بصری)!ہم آپ کے بھائی سیدنا انس کے پاس سے آئے ہیں ہم نے ایسی حدیث(کبھی)نہیں سنی جو انھوں نے ہمیں(آج)سنائی ہے تو انھوں نے کہا: بیان کرو تو ہم نے وہ حدیث انھیں سنائی حتیٰ کہ جب ہم اس مقام تک پہنچے(جہاں سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے حدیث ختم کی تھی)تو انھوں نے کہا: بیان جاری رکھو، ہم نے کہا: انھوں نے ہمیں