کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 73
تھا۔مجھے اپنی فکر ہے، اپنی فکر ہے، اپنی فکر ہے۔کسی دوسرے کے پاس جاؤ۔عیسیٰ کے پاس جاؤ۔ پھر وہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس آکر کہیں گے: اے عیسیٰ! آپ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہیں جو اس نے مریم کی طرف القا کیا تھا اور اللہ کی(پیدا کردہ)روح ہیں۔آپ نے گود میں لوگوں سے باتیں کی تھیں۔آپ اپنے رب کے پاس ہماری سفارش کریں۔کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھتے؟ تو عیسیٰ علیہ السلام کہیں گے: بے شک میرا رب آج اتنے غضب میں ہے کہ اتنے غضب میں نہ پہلے کبھی ہوا اور نہ آئندہ ہوگا۔راوی نے ان کی کوئی لغزش ذکر نہیں کی۔مجھے اپنی فکر ہے، اپنی فکر ہے، اپنی فکر ہے۔میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ۔تو لوگ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے اور کہیں گے: اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم آپ اللہ کے رسول اور آخری نبی ہیں اللہ نے آپ کی اگلی پچھلی(سب)لغزشیں معاف کردی ہیں۔آپ اپنے رب کے ہاں ہماری سفارش کریں۔کیا آپ ہماری حالت نہیں دیکھتے۔ پھر میں جاؤں گا اور عرش کے نیچے اپنے رب کے سامنے سجدے میں گرجاؤں گا۔پھر اللہ تعالیٰ حمدوثنا کے ایسے کلمات مجھے سکھائے گا جو اس نے مجھ سے پہلے کسی کو نہیں سکھائے۔پھر کہا جائے گا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!اپنا سر اٹھائیں سوال کریں آپ کو عطا کردیا جائے گا۔سفارش کریں آپ کی سفارش قبول کی جائے گی۔پھر میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور کہوں گا: میری امت، اے میرے رب! میری امت اے میرے رب! پس کہا جائے گا:اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم!اپنی امت میں سے ان لوگوں کو جن کا کوئی حساب نہیں ہوگا(ستر ہزار امتی)انھیں جنت کے دروازوں میں سے دائیں دروازے سے داخل کریں اور باقی دروازوں میں دوسرے لوگوں کے شریک ہوں گے پھر آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، بے شک جنت کے دروازوں کے کواڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا مکہ اور’’حمیر،، اور جتنا مکہ اور بصریٰ کے درمیان ہے۔ (۷۴)عَنْ مَعْبَدِ بْنِ ہِلاَلِ الْعَنَزِيِّ قَالَ:اجْتَمَعْنَا نَاسٌ مِنْ أَھْلِ الْبَصْرَۃِ، فَذَھَبْنَا إِلٰی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ، وَذَھَبْنَا مَعَنَا بِثَابِتٍ إِلَیْہِ یَسْأَلُہٗ لَنَا عَنْ حَدِیْثِ الشَّفَاعَۃِ، فَقَالَ یَا أَبَاحَمْزَۃَ: ھٰؤُلَائِ إِخْوَانُکَ مِنْ أَھْلِ الْبَصْرَۃِ جَاؤُوْا یَسْأَلُوْنَکَ عَنْ حَدِیْثِ الشَّفَاعَۃِ فَقَالَ:حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ا قَالَ:(( إِذَا کَانَ یَوْمُ الْقِیَامَۃِ مَاجَ النَّاسُ بَعْضُھُمْ فِيْ بَعْضٍ ، فَیَأْتُوْنَ آدَمَ فَیَقُوْلُوْنَ: اشْفَعْ إِلٰی رَبِّکَ، فَیَقُوْلُ: لَسْتُ لَھَا وَلٰکِنْ عَلَیْکُمْ بِإِبْرَاھِیْمَ فَإِنَّہٗ خَلِیْلُ الرَّحْمٰنِ، فَیَأْتُوْنَ إِبْرَاھِیْمَ [1]
[1] صحیح البخاري، التوحید باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ مع الأنبیاء ح ۷۵۱۰و مسلم ح ۱۹۳۔[السنۃ: ۴۳۳۳]