کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 70
أَعْلَمُ فَسَلْہُ مَا یُبْکِیْہِ، فَأَتَاہُ جِبْرِیْلُ فَسَاَلَہٗ فَأَخْبَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِمَا قَالَ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ فَقَالَ اللّٰہُ:یَاجِبْرِیْلُ اذْھَبْ إِلٰی مُحَمَّدٍ فَقُلْ إِنَّا سَنُرْضِیْکَ فِيْ أُمَّتِکَ وَلَا نَسُوْؤُکَ))۔صحیح سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم علیہ السلام کے بارے میں اللہ کا کلام پڑھا(کہ انھوں نے فرمایا)۔ ﴿ رَبِّ اِنَّہُنَّ اَضْلَلْنَ کَثِیْرًا مِّنَ النَّاسِ فَمَنْ تَبِعَنِیْ فَاِنَّہٗ مِنِّیْ ﴾ ’’اے میرے رب! انھوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے پس جس نے میری اتباع کی وہ مجھ سے ہے۔(سورۃ ابرٰھیم:۳۶) اور عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا: ﴿ اِنْ تُعَذِّبْہُمْ فَاِنَّہُمْ عِبَادُکَ ۵ وَاِنْ تَغْفِرْلَہُمْ فَاِنَّکَ اَنْتَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ﴾( سورۃ المآئدۃ:۱۱۸) ’’(اے اللہ)اگر تو انھیں عذاب دے تو یہ تیرے(ہی)بندے ہیں اور اگر معاف کردے تو بے شک تو زبردست حکمت والا ہے۔‘‘ پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ اٹھائے پھر فرمایا: اے اللہ! میری امت، میری امت! اور آپ روئے تو اللہ عزوجل نے فرمایا: اے جبریل! محمد(صلی الله عليہ وسلم)کے پاس جا، اور تیرا رب سب جانتا ہے، پھر اس سے پوچھ اسے کیا چیز رلا رہی ہے؟ پس جبریل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو پوچھا، رسول اللہ صلی الله عليہ وسلم نے اسے جواب دیا جو اللہ جانتا ہے تو اللہ نے فرمایا: اے جبریل! محمد(صلی الله عليہ وسلم)کے پاس جا کر کہہ دے کہ ہم آپ کو آپ کی امت کے بارے میں راضی کریں گے اور ناراض نہیں کریں گے۔ (۷۳)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أُتِيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِلَحْمٍ، فَرُفِعَ إِلَیْہِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُہٗ فَنَھَشَ مِنْھَا نَہْشَۃً ثُمَّ قَالَ:(( أَنَا سَیِّدُ النَّاسِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَھَلْ تَدْرُوْنَ مِمَّا ذٰلِکَ؟ یَجْمَعُ اللّٰہُ النَّاسَ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ فِيْ صَعِیْدٍ وَّاحِدٍ، یُسْمِعُھُمُ الدَّاعِيْ، وَیَنْفُذُھُمُ الْبَصَرُ وَتَدْنُوا الشَّمْسُ، فَیَبْلُغُ النَّاسُ مِنَ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَالَا یُطِیْقُوْنَ وَلَا یَحْتَمِلُوْنَ فَیَقُوْلُ النَّاسُ: أَلاَ تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ ألَاَ تَنْظُرُوْنَ مَنْ یَّشْفَعُ لَکُمْ إِلٰی رَبِّکُمْ؟ فَیَقُوْلُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ: عَلَیْکُمْ بِآدَمَ، فَیَأْتُوْنَ آدَمَ فَیَقُوْلُوْنَ: أَنْتَ أَبُوالْبَشَرِ خَلَقَکَ اللّٰہُ بِیَدِہٖ وَنَفَخَ فِیْکَ رُوْحَہٗ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَۃَ فَسَجَدُوْا لَکَ، اشْفَعْ لَنَا إِلٰی رَبِّکَ، ألَاَ تَرٰی إِلٰی مَا نَحْنُ فِیْہِ ألَاَ تَرٰی إِلٰی مَا قَدْ بَلَغَنَا، فَیَقُوْلُ آدَمُ: إِنَّ رَبِّيْ قَدْ غَضِبَ الْیَوْمَ غَضَبًا لَمْ یَغْضَبْ قَبْلَہٗ مِثْلَہٗ، وَلَنْ یَّغْضَبَ بَعْدَہٗ مِثْلَہٗ، إِنَّہٗ قَدْ نَہَانِيْ عَنِ الشَّجَرَۃِ فَعَصَیْتُہٗ، نَفْسِيْ [1]
[1] صحیح البخاري، التفسیر:سورۃ بنی إسرائیل باب ۵ح۴۷۱۲و مسلم ح ۱۹۴[السنۃ:۴۳۳۲]