کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 63
عبداللہ(بن سلام)تمھارے نزدیک کیساآدمی ہے؟ انھوں نے کہا: وہ نیک ہے اس کا باپ بھی نیک تھا۔وہ ہمارا سردار اور سردار کا بیٹا ہے۔ آپ نے کہا: تمھارا کیا خیال ہے اگر عبداللہ بن سلام مسلمان ہوجائے؟ انھوں نے کہا: اللہ اسے اپنی پناہ میں رکھے تو عبداللہ باہر آگئے اور کہا: اَشْھَدُ اَنْ لَّا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰہِ۔ یہودی کہنے لگے: یہ ہم میں سے برا ہے اس کا باپ بھی برا تھا۔ عبداللہ بن سلام نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ہے وہ بات جس سے میں ڈرتا تھا۔ (۵۸)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَلاَمٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَدِیْنَۃَ انْجَفَلَ النَّاسُ وَقِیْلَ:قَدْ قَدِمَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَجِئْتُ فِیْمَنْ جَائَ قَالَ:فَلَمَّابَیَّنْتُ وَجْھَہٗ عَرَفْتُ أَنَّ وَجْھَہٗ لَیْسَ بِوَجْہِ کَذَّابٍ فَکَانَ أَوَّلُ مَا قَالَ:(( یَا أَیُّہَا النَّاسُ أَفْشُوا السَّلَامَ، وَاَطْعِمُوا الطَّعَامَ، وَصِلُوا الْأَرْحَامَ، وَصَلُّوْا وَالنَّاسُ نِیَامٌ، تَدْخُلُوا الْجَنَّۃَ بِسَلاَمٍ))۔[1] سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو لوگ بھاگم بھاگ جمع ہوئے اور کہا گیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آگئے ہیں۔میں بھی وہاں گیا۔جب میں نے آپ کا چہرہ(مبارک)دیکھا تو میں سمجھ گیا کہ یہ کسی جھوٹے کا چہرہ نہیں۔آپ لوگوں کو سب سے پہلے کہہ رہے تھے: ’’اے لوگو! سلام پھیلاؤ، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو، اس وقت نماز پڑھو جب لوگ سورہے ہوں، سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔‘‘ (۵۹)عَنْ ثَوْبَانَ رَضِيَ اللّٰہُ عَنْہُ مَوْلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ :کُنْتُ قَائِمًا عِنْدَ رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَجَائَ حَبْرٌ مِّنْ أَحْبَارِ الْیَھُوْدِ ، فَقَالَ: جِئْتُ أَسْاَلُکَ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم : ((أَیَنْفَعُکَ شَيْئٌ إِنْ حَدَّثْتُکَ؟))قَالَ:أَسْمَعُ بِأُذُنَيَّ، فَنَکَتَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِعُوْدٍ مَعَہٗ فَقَالَ:((سَلْ))فَقَالَ الْیَھُوْدِيُّ: أَیْنَ یَکُوْنُ النَّاسُ ﴿ یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْأَرْضِ وَالسَّمٰوَاتُ ﴾ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( ھُمْ فِی الظُّلُمَاتِ دُوْنَ الْجَسْرِ))قَالَ:فَمَنْ أَوَّلُ النَّاسِ إِجَازَۃً؟ قَالَ:(( فُقَرَائُ الْمُھَاجِرِیْنَ))۔قَالَ الْیَھُوْدِيُّ:فَمَا تُحْفَتُھُمْ حِیْنَ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ؟ قَالَ:(( زِیَادَۃُ کَبِدِ النُّوْنِ))قَالَ:فَمَا غَذَاؤُھُمْ عَلٰی اِثْرِھَا؟ قَالَ:(( یُنْحَرُلَھُمْ ثَوْرُالْجَنَّۃِ الَّذِيْ کَانَ یَأْکُلُ مِنْ أَطْرَافِھَا))۔قَالَ فَمَا شَرَابُھُمْ عَلَیْہِ؟ قَالَ:(( مِنْ عَیْنٍ تُسَمّٰی [2]
[1] إسنادہ صحیح أخرجہ الترمذي:۲۴۸۵ وابن ماجہ:۱۳۳۴۔[السنۃ:۹۲۶] [2] صحیح مسلم، الحیض باب صفۃ مني الرجل ح ۳۱۵۔