کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 60
مِّنْ أَھْلِ الْمَدِیْنَۃِ أَوْمَکَّۃَ، قُلْتُ: أَفِيْ غَنَمِکَ لَبَنٌ؟ قَالَ:نَعَمْ، قُلْتُ:أَفَتَحْلِبُ؟ قَالَ:نَعَمْ، فَأَخَذَ شَاۃً فَقُلْتُ:انْفُضِ الضَّرْعَ مِنَ التُّرَابِ وَالشَّعْرِ وَالْقَذْيِ، فَحَلَبَ فِيْ قَعْبٍ کُثْبَۃً مِنْ لَبَنٍ، وَمَعِيَ إِدَاوَۃٌ حَمَلْتُھَا لِلنَّبِيِّ ا، یَرْتَوِيْ فِیْھَا یَشْرَبُ وَیَتَوَضَّأُ، فَأَتَیْتُ النَّبِيَّ ا فَکَرِھْتُ أَنْ أَوْقِظَہٗ فَوَافَقْتُہٗ حَتَّی اسْتَیْقَظَ فَصَبَبْتُ مِنَ الْمَائِ عَلَی اللَّبَنِ حَتّٰی بَرَدَ أَسْفَلُہٗ، فَقُلْتُ:اشْرَبْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ، قَالَ:فَشَرِبَ حَتّٰی رَضِیْتُ، ثُمَّ قَالَ:(( اَلَمْ یَأْنِ لِلرَّحِیْلِ؟))قُلْتُ:بَلٰی قَالَ:فَارْتَحَلْنَا بَعْدَ مَا مَالَتِ الشَّمْسُ وَاتَّبَعَنَا سُرَاقَۃُ بْنُ مَالِکٍ فَقُلْتُ:أُتِیْنَا یَارَسُوْلَ اللّٰہِ، فَقَالَ:(( لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللّٰہَ مَعَنَا))فَدَعَا عَلَیْہِ النَّبِيُّ ا، فَارْتَطَمَتْ بِہٖ فَرَسُہٗ إِلٰی بَطْنِھَا أُرٰی فِيْ جَلَدٍ مِنَ الْأَرْضِ شَکَّ زُھَیْرٌ، فَقَالَ:إِنِّيْ أُرٰکُمَا قَدْ دَعَوْتُمَا عَلَيَّ فَادْعُوْا لِيْ فَاللّٰہُ لَکُمَا أَنْ أَرُدَّ عَنْکُمَا الطَّلَبَ، فَدَعَا لَہُ النَّبِيُّ ا فَنَجَا، فَجَعَلَ لَا یَلْقٰی أَحَدًا إِلاَّ قَالَ:کُفِیْتُمْ مَا ھُنَا، فَلاَ یَلْقٰی أَحَدًا إِلاَّ رَدَّہٗ قَالَ:وَوَفٰی لَنَا))۔صحیح سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ فرماتے تھے کہ ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ میرے والد کے پاس ان کے گھر آئے پھر ان سے(سواری کا)کجاوہ خریدا۔پھر(میرے والد)عازب رضی اللہ عنہ سے کہا: اپنے بیٹے کو میرے ساتھ بھیجو وہ اسے میرے ساتھ اٹھا کر میرے گھر تک پہنچا دے۔میرے ابا نے مجھ سے کہا: ’’اسے اٹھا کر لے جاؤ۔‘‘میں اٹھا کر لے گیا میرے والد بھی ان کے ساتھ(کجاوے کی)قیمت لینے کے لیے نکلے۔میرے والد نے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابوبکررضی اللہ عنہ!آپ نے کیا کیا تھا جب آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ(ہجرت والا)سفر کیا تھا؟ انھوں نے کہا: بتاتا ہوں، ہم نے ساری رات اور اگلے دن دوپہر تک سفر جاری رکھا۔راستہ بالکل خالی تھا۔اس میں سے کوئی بھی گزر نہیں رہا تھا۔ہمیں ایک سایہ دار پتھر نظر آیا جس پر دھوپ نہیں پڑ رہی تھی۔ہم وہاں اترے۔میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سونے کے لیے اپنے ہاتھوں سے جگہ بنائی اور اس پر کمبل بچھا دیا پھر کہا: اے اللہ کے رسول! آپ سو جائیں میں آپ کی نگرانی کروں گا۔آپ سو گئے اور میں ادھر ادھر نگرانی کرنے لگا۔میں نے دیکھا کہ ایک چرواہا اپنی بکریوں کے ساتھ اس پتھر کی طرف آرہا ہے وہ بھی ہماری طرح یہاں آرام کرنا چاہتا تھا۔(جب وہ چرواہا آگیا تو)میں نے کہا: اے لڑکے! تو کس کا غلام ہے؟ اس نے مدینہ یا مکہ کے ایک آدمی کا نام بتایا۔میں نے کہا: کیا تیری بکریوں میں دودھ دینے والی بکری ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، میں نے کہا: کیا تو دودھ دوہتا ہے؟ اس نے کہا: جی ہاں، پھر اس نے ایک بکری دوہنے کے لئے لی۔میں نے کہا: اس کے تھنوں سے مٹی، بال اور تنکے دور کر۔اس نے ایک برتن میں تھوڑا سا دودھ نکالا۔میرے پاس ایک برتن تھا جسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اٹھا رکھا تھا آپ اس میں پانی پیتے