کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 59
بیت المقدس کی چیزوں کے بارے میں ایسے سوالات کئے جو مجھے یاد نہیں تھے۔مجھے اتنی تکلیف اور پریشانی ہوئی جتنی پہلے کبھی نہیں ہوئی تھی۔پھر اللہ نے بیت المقدس کو میری آنکھوں کے سامنے کھڑا کردیا۔میں اس کی طرف دیکھ رہا تھا۔انھوں نے جس چیز کے بارے میں پوچھا میں نے انھیں بتا دیا۔ میں نے معراج والی رات اپنے آپ کو نبیوں کی ایک جماعت میں دیکھا تھا۔موسیٰ علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔وہ(انتہائی)طاقت ور، گھونگھریالے بالوں والے آدمی ہیں گویا کہ وہ شنوء ۃ قبیلے کے ایک مرد ہیں میں نے عیسیٰ بن مریم علیہما السلام کو دیکھا وہ کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔لوگوں میں عروہ بن مسعود الثقفی ان کے ساتھ سب سے زیادہ مشابہ ہیں اور ابراہیم علیہ السلام بھی کھڑے نماز پڑھ رہے تھے ان کی شکل وصورت، سب سے زیادہ مجھ سے مشابہ ہے۔جب نماز کا وقت آیا تو میں نے ان کی امامت کی۔جب میں نماز سے فارغ ہوا تو ایک کہنے والے نے کہا: اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم یہ مالک(فرشتہ)جہنم کا دربان ہے اسے سلام کرو، میں نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے پہلے مجھے سلام کہہ دیا۔ (۵۴)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( لَمَّا کَذَّبَنِيْ قُرَیْشٌ قُمْتُ فِی الْحِجْرِ فَجَلَّی اللّٰہُ لِيْ بَیْتَ الْمَقْدِسِ، فَطَفِقْتُ أُخْبِرُھُمْ عَنْ آیَاتِہٖ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَیْہِ))۔صحیح[1] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: جب مجھے قریشیوں نے جھوٹا کہا تو میں حجر(بیت اللہ کے ساتھ والی جگہ)پر کھڑا ہوگیا تو اللہ نے بیت المقدس میرے سامنے کردیا۔میں انھیں اس کی نشانیاں بتاتا رہا اور میں بیت المقدس کی طرف دیکھ رہا تھا۔ (۵۵)عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:(( جَائَ أَبُوْبَکْرٍ إِلٰی أَبِيْ فِيْ مَنْزِلِہٖ فَاشْتَرٰی مِنْہُ رَحْلًا، فَقَالَ لِعَازِبِ ابْعَثْ مَعِيَ ابْنَکَ یَحْمِلُہٗ مَعِيَ إِلٰی مَنْزِلِيْ فَقَالَ اَبِيْ اَحْمِلْہُ فَحَمَلْتُہٗ وَ خَرَجَ اَبِيْ مَعَہٗ یَنْتَقِدُ ثَمَنَہٗ ، فَقَالَ لَہٗ أَبِيْ:یَا أَبَابَکْرٍ حَدِّثْنِيْ کَیْفَ صَنَعْتُمَا حِیْنَ سَرَیْتَ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، قَالَ:نَعَمْ۔اَسْرَیْنَا لَیْلَتَنَا وَمِنَ الْغَدِ حَتّٰی قَامَ قَائِمُ الظَّھِیْرَۃِ، وَخَلاَ الطَّرِیْقُ لَا یَمُرُّفِیْہِ أَحَدٌ، فَرُفِعَتْ لَنَا صَخْرَۃٌ لَھَا ظِلٌّ لَمْ تَأْتِ عَلَیْہِ الشَّمْسُ فَنَزَلْنَا عِنْدَہٗ وَسَوَّیْتُ لِلنَّبِيِّا مَکَانًا بِیَدِيْ یَنَامُ عَلَیْہِ، وَبَسَطْتُّ عَلَیْہِ فَرْوَۃً، فَقُلْتُ:نَمْ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَأَنَا أَنْفُضُ مَا حَوْلَکَ، فَنَامَ۔وَخَرَجْتُ أَنْفُضُ مَا حَوْلَہٗ، فَإِذَا أَنَا بِرَاعٍ مُقْبِلٍ بِغَنَمِہٖ إِلَی الصَّخْرَۃِ، یُرِیْدُ مِنْھَا مِثْلَ الَّذِيْ أَرَدْنَا، فَقُلْتُ:لِمَنْ أَنْتَ یَا غُلاَمُ؟ قَالَ:لِرَجُلٍ [2]
[1] صحیح البخاري، التفسیر سورۃ بني إسرائیل ح ۴۸۱۵ومسلم:۱۷۰۔[السنۃ:۳۷۶۲] [2] صحیح البخاري، المناقب باب علامات النبوۃ فی الإسلام ح ۳۶۱۵۔مسلم ح ۲۰۰۹۔[السنۃ:۳۷۶۶]