کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 56
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے تھے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مکہ میں تھا کہ میرے گھر کی چھت میرے لیے کھول دی گئی۔پھر جبریل آئے اور میرا سینہ کھولا پھر اسے زمزم کے پانی سے دھویا پھر حکمت اور ایمان سے لبریز سونے کی ایک طشتری(تھالی)لائے، اسے میرے سینہ میں انڈیل دیا پھر اسے(سینہ کو)بند کیا۔پھر مجھے آسمان کی طرف لے گئے جب میں آسمان دنیا کے پاس پہنچا تو جبریل نے آسمان کے خادم(دربان فرشتے)سے کہا: دروازہ کھولو، اس نے کہا :یہ کون ہے ؟کہا: جبریل، اس نے کہا:آپ کے ساتھ کوئی ہے؟ کہا: جی ہاں، میرے ساتھ محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اس نے کہا: بلائے گئے ہیں؟ کہا: جی ہاں۔ جب(دروازہ)کھولا گیا تو ہم آسمان دنیا پر بلند ہوئے میں نے ایک آدمی کو بیٹھے ہوئے دیکھا جس کے دائیں اور بائیں لوگ تھے۔وہ جب دائیں طرف دیکھتا تو ہنستا اور جب بائیں طرف دیکھتا تو روتا۔پھر اس نے کہا: نیک نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور نیک بیٹے کو خوش آمدید۔ میں نے کہا: اے جبریل!یہ کون ہے؟ کہا: یہ آدم ہیں اور ان کے دائیں وبائیں طرف کے لوگ ان کی اولاد کی روحیں ہیں۔دائیں طرف والے جنتی ہیں اور بائیں طرف کے اشخاص جہنمی ہیں۔جب وہ اپنی دائیں طرف دیکھتے ہیں تو(جنتیوں کی وجہ سے)ہنستے ہیں اور جب بائیں طرف دیکھتے ہیں تو(جہنمیوں کی وجہ سے)روتے ہیں۔ پھر مجھے دوسرے آسمان پر چڑھایا گیا۔انھوں نے اس کے دربان سے کہا: دروازہ کھولو، اس نے بھی پہلے دربان جیسے سوالات کیے۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: انھوں نے ذکر کیا کہ آپ نے آسمانوں میں آدم، ادریس، موسیٰ، عیسیٰ اور ابراہیم علیہم السلام کو دیکھا تھا اور انھیں ان کی منزلیں یاد نہیں رہیں۔ ابن شہاب الزہری نے کہا: مجھے ابن عباس اور ابوحبہ الانصاری نے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر مجھے اوپر لے جایا گیا حتیٰ کہ میں ایسے مقام پر پہنچا کہ میں نے قلموں کے چلنے کی آواز سنی۔ ابن حزم(صحابی)اور انس بن مالک نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اوراللہ نے میری امت پر پچاس نمازیں فرض کیں۔پھر میں یہ(قلم)لے کر لوٹا حتیٰ کہ موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گز را۔انھوں نے کہا: اللہ نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا:پچاس نمازیں۔انھوں نے کہا: اپنے رب کے پاس(واپس)جائیں کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھتی۔انھوں نے مجھے واپس بھیجا تو ایک حصہ(دس نمازیں)کم کردیا گیا۔پھر جب میں موسیٰ کے پاس آیا تو کہا کہ ایک حصہ کم کردیا گیا ہے۔انھوں نے کہا :آپ اپنے رب کے پاس جائیں، کیونکہ آپ کی امت یقیناً اس کی طاقت نہیں رکھے