کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 558
جیسے ایک آدمی نے کچھ نوکر رکھے تو کہا: تم میں سے کون دوپہر تک ایک ایک قیراط کے بدلے میری مزدور ی کرتا ہے؟ تو یہودیوں نے دوپہر تک کام کیا۔پھر اس نے کہا: کون ہے جو دوپہر سے عصر تک ایک ایک قیراط پر مزدوری کرتا ہے؟ تو نصاریٰ نے دوپہر سے عصر تک کام کیا۔پھر اس نے کہا: کون ہے جو عصر سے مغرب تک دو دو قیراط پر مزدوری کرتا ہے؟ جان لو کہ تم وہ ہو جو عصر سے مغرب تک کام کرتے ہیں۔تمھارا دوہرا اجر ہے۔یہود ونصاریٰ غصہ کرتے ہیں ، کہتے ہیں: ہم نے کام زیادہ کیا اور اجر تھوڑا ملا۔اللہ نے فرمایا: کیا میں نے تم پر کچھ ظلم کیا ہے؟ انھوں نے کہا: نہیں، اللہ نے فرمایا: یہ تو میرا فضل ہے میں جسے چاہتا ہوں عطا کر دیتا ہوں۔ (۱۲۵۳)عَنْ أَبِيْ مُوْسٰی رَضِيَ اللّٰہُ عَنْـہُ عَنِ النَّبِيِّصَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ:(( مَثَلُ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْیَھُوْدِ وَالنَّصَارٰی؛ کَمَثَلِ رَجُلٍ اسْتَأْجَرَ قَوْمًا یَعْمَلُوْنَ لَہٗ عَمَلًا یَوْمًا إِلَی اللَّیْلِ، عَلٰی أَجْرٍ مَعْلُوْمٍ فَعَمِلُوْا لَہٗ إِلٰی نِصْفِ النَّھَارِ، فَقَالُوْا: لَا حَاجَۃَ لَنَا إِلٰی أَجْرِکَ الَّذِيْ شَرَطْتَّ لَنَا، وَمَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ، فَقَالَ:لَا تَفْعَلُوْا، أَکْمِلُوْا بَقِیَّۃَ عَمَلِکُمْ، وَخُذُوْا أَجْرَکُمْ کَامِلًا، فَأَبَوْا، وَتَرَکُوْا، وَاسْتَأْجَرَ آخَرِیْنَ بَعْدَھُمْ، فَقَالَ:أَکْمِلُوْا بَقِیَّۃَ یَوْمِکُمْ ھٰذَا، وَلَکُمُ الَّذِيْ شَرَطْتُّ لَھُمْ مِنَ الْأَجْرِ، فَعَمِلُوْا، حَتّٰی إِذَا کَانَ حِیْنَ صَلَاۃِ الْعَصْرِ، قَالُوْا: مَا عَمِلْنَا بَاطِلٌ، وَلَکَ الْأَجْرُ الَّذِيْ جَعَلْتَ لَنَا فِیْہِ، فَقَالَ:أَکْمِلُوْا بَقِیَّۃَ عَمَلِکُمْ، فَإِنَّمُاْ بَقِيَ مِنَ النَّھَارِ شَيْئٌ یَسِیْرٌ، فَأَبَوْا، فَاسْتَأْجَرَ قَوْمًا أَنْ یَّعْمَلُوْا لَہٗ بَقِیَّۃَ یَوْمِھِمْ، فَعَمِلُوْا بَقِیَّۃَ یَوْمِھِمْ حَتّٰی غَابَتِ الشَّمْسُ، وَاسْتَکْمَلُوْا أَجْرَ الْفَرِیْقَیْنِ کِلَاھُمَا، فَذٰلِکَ مَثَلُھُمْ وَمَثَلُ مَا قَبِلُوْا مِنْ ھٰذَا النُّوْرِ))۔صحیح[1] سیدنا ابوموسیٰ(اشعری)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسلمانوں اور یہودونصاریٰ کی مثال اس آدمی کی طرح ہے جس نے کچھ لوگوں کو مزدوری پر لیا کہ وہ صبح سے شام تک کام کریں گے۔ایک معینہ اجر پر تو انھوں نے دوپہر تک کام کیا اور کہا: تونے جو اجر مقرر کیا ہے وہ ہمیں نہیں چاہیے، ہمارا عمل باطل ہے۔اس نے کہا: یہ نہ کرو، باقی دن بھی مزدوری کرتے ہوئے پورا اجر لے لو۔انھوں نے انکار کیا اور چلے گئے۔ اس نے دوسرے لوگوں کو مزدوری پر لگایا اور کہا: باقی دن تم کام کرو اور تمھیں وہ اجر بھی دے دوں گا جو
[1] صحیح البخاري:۲۲۷۱۔