کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 554
(۱۲۴۴)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ ، أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( خَیْرُ النَّاسِ قَرْنِيْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ۔ثُمَّ یَجِيْئُ قَوْمٌ یَسْبِقُ شَھَادَۃُ أَحَدِھِمْ یَمِیْنَہٗ، وَیَمِیْنُہٗ شَھَادَتَہٗ))۔صحیح[1] سیدنا عبداللہ(بن مسعود)رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے بہترین زمانہ میرا(زمانہ)ہے پھر جو اس کے قریب ہیں پھر جو اس کے قریب ہیں۔پھر ایسی قوم آئے گی جن کی قسموں سے گواہیاں آگے اور گواہوں سے قسمیں آگے ہوں گی۔ (۱۲۴۵)عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَیْنٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( خَیْرُ أُمَّتِی الْقَرْنُ الَّذِيْ بُعِثْتُ فِیْہِ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ، ثُمَّ الَّذِیْنَ یَلُوْنَھُمْ، ثُمَّ یَنْشؤُ قَوْمٌ یَشْھَدُوْنَ وَلَا یُسْتَشْھَدُوْنَ، وَیَنْذُرُوْنَ وَلَا یُوْفُوْنَ، وَیَخُوْنُوْنَ وَلَا یُؤْتَمَنُوْنَ، وَیَفْشُوْا فِیْھِمُ السِّمَنُ))۔صحیح[2] سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا بہترین زمانہ وہ ہے جس میں میں بھیجا گیا ہوں۔پھر جو ان کے قریب ہیں پھر جو ان کے قریب ہیں پھر ایسی قوم پیدا ہوگی جو بغیر گواہی کی طلب کے گواہی دیں گے۔نذر مانیں گے مگر پوری نہیں کریں گے۔خیانت کریں گے اور امانت دار نہیں ہوں گے۔ان میں موٹاپا پھیل جائے گا۔ (۱۲۴۶)عَنْ یَزِیْدَ بْنِ حَیَّانَ قَالَ: سَمِعْتُ زَیْدَ بْنَ أَرْقَمَ رضی اللّٰہ عنہ یَقُوْلُ:قَامَ فِیْنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ذَاتَ یَوْمٍ خَطِیْبًا، فَحَمِدَاللّٰہَ وَأَثْنٰی عَلَیْہِ، ثُمَّ قَالَ:((أَمَّا بَعْدُ، أَیُّھَا النَّاسُ، إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، یُوْشِکُ أَنْ یَّأْتِیَنِيْ رَسُوْلُ رَبِّيْ فَأُجِیْبُہٗ، وَإِنِّيْ تَارِکٌ فِیْکُمُ الثَّقَلَیْنِ: أَوَّلُھُمَا کِتَابُ اللّٰہِ، فِیْہِ الْھُدٰی وَالنُّوْرُ، فَتَمَسَّکُوْا کِتَابَ اللّٰہِ وَخُذُوْا بِہٖ))۔فَحَثَّ عَلَیْہِ وَرَغِبَ فِیَہْ،ِ ثُمَّ قَالَ:(( وَأَھْلُ بَیْتِيْ أُذَکِّرُکُمُ اللّٰہَ فِيْ أَھْلِ بَیْتِيْ))۔صحیح[3] سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دینے کے لیے ہمارے درمیان کھڑے ہوئے تو اللہ کی حمدوثنا بیان کی۔پھر فرمایا: اما بعد! اے لوگو! میں بشر ہوں قریب ہے کہ میرے رب کا فرستادہ(موت کا فرشتہ)آجائے اور میں لبیک کہہ دوں اور میں تمھارے اندر دو بھاری چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں۔پہلی اللہ کی کتاب ہے۔اس میں ہدایت اور نور ہے۔اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو اور اس پر عمل کرو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بڑی ترغیب فرمائی پھر کہا: اورمیرے اہل بیت، میں
[1] صحیح البخاري:۲۶۵۲، مسلم:۲۱۱/۲۵۳۳ب من حدیث سفیان الثوري بہ۔ [2] صحیح مسلم:۲۵۳۵ من حدیث ھشام بہ۔[ السنۃ:۳۷۵۸] [3] صحیح مسلم:۲۴۰۸ من حدیث أبي حیان یحي بن سعید بہ۔[السنۃ :۳۹۱۳]