کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 550
(۱۲۳۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم :(( مَنْ أَحْدَثَ فِيْ دِیْنِنَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَھُوَ رَدٌّ))۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ہمارے اس دین میں نئی بات نکالی جو اس میں نہیں وہ مردود ہے۔ (۱۲۳۴)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ:(( لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی یَکُوْنَ ھَوَاہُ تَبَعًا لِمَا جِئْتُ بِہٖ))۔[2] سیدنا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک اس کی خواہشات اس کے تابع نہ ہوجائیں جو(دین)میں لے کر آیا ہوں۔ (۱۲۳۵)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ رضی اللّٰہ عنہ ، عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم حِیْنَ أَتَاہُ عُمَرُ فَقَالَ:إِنَّا نَسْمَعُ أَحَادِیْثَ مِنْ یَہُوْدٍ تُعْجِبُنَا، أَفَتَرٰی أَنْ نَّکْتُبَ بَعْضَھَا؟ فَقَالَ :(( أَمُتَھَوِّکُوْنَ کَمَا تَہَوَّکَتِ الْیَھُوْدُ وَالنَّصَارٰی؟ لَقَدْ جِئْتُکُمْ بِہَا بَیْضَائَ نَقِیَّۃً، وَلَوْ کَانَ مُوْسٰی حَیًّا مَا وَسِعَہٗ إِلاَّ اتَّباعِيْ))۔[3] سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب عمر رضی اللہ عنہ آئے تو کہا: ہم یہودیوں کی باتیں سنتے ہیں جو(بعض اوقات)اچھی لگتی ہیں۔کیا ہم ان میں سے بعض لکھ نہ لیا کریں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس طرح حیران وپریشان ہو جس طرح یہودونصاریٰ حیران وپریشان ہیں۔میں تو صاف روشن(دین)لے کر تمھارے پاس آیا ہوں اور اگر موسیٰ(اب)زندہ ہوتے تو میری اتباع کے سوا ان کے لیے کوئی چارہ نہ تھا۔ (۱۲۳۶)عَنْ بِلاَلِ بْنِ الْحَارِثِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ، سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( مَنْ أَحْیَا سُنَّۃً مِّنْ سُنَّتِيْ قَدْ أُمِیْتَتْ بَعْدِيْ؛ فَإِنَّ لَہٗ مِنَ الْأَجْرِ مِثْلَ مَنْ عَمِلَ بِہَا مِنَ النَّاسِ، لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ أُجُوْرِھِمْ۔وَمَنِ ابْتَدَعَ بِدْعَۃً لَا تُرْضِی اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ، فَإِنَّ لَہٗ مِثْلَ إِثْمِ مَنْ عَمِلَ بِھَا مِنَ النَّاسِ، لَا یَنْقُصُ ذٰلِکَ مِنْ آثَامِ النَّاسِ شَیْئًا))۔[4]
[1] متفق علیہ،البخاري:۲۶۹۷ ومسلم:۱۷۱۸ من حدیث إبراھیم بن سعد بہ۔[ السنۃ:۱۰۳] [2] ضعیف،نعیم بن حماد صدوق حسن الحدیث ولکن ھشام بن حسان مدلس عنعن فالسند ضعیف من أجل عنعنتہ۔[السنۃ:۱۰۴] [3] ضعیف، أحمد ۳/۳۸۷ عن ھشیم بہ، مجالد ضعیف من جھۃ سوء حفظہ۔[السنۃ:۱۲۶] [4] ضعیف جدًا ، الترمذي:۲۶۷۷ وابن ماجہ:۲۰۹ من حدیث کثیر بن عبداللّٰہ بہ وھو متروک۔[السنۃ:۱۱۰]