کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 549
﴿وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ ﴾(آلایۃ)۔ ’’اور بے شک میرا یہ سیدھا راستہ ہے پس تم اس کی اتباع کرو۔‘‘الخ (۱۲۳۱)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( ذَرُوْنِيْ مَا تَرَکْتُکُمْ، فَإِنَّمَا ھَلَکَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ بِکَثْرَۃِ سُؤَالِھِمْ، وَاخْتلِاَفِھِمْ عَلٰی أَنْبِیَائِھِمْ، فَإِذَا نَھَیْتُکُمْ عَنْ شَيْئٍ فَاجْتَنِبُوْہُ، وَإِذَا أَمَرْتُکُمْ بِالْأَمْرِ فَأْتُوْا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھے چھوڑ دو جب تک میں تمھیں(دین کے معاملے میں)چھوڑے رکھوں۔تم سے پہلے لوگ سوالات کی کثرت اورنبیوں سے اختلاف کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔جب میں تمھیں کسی چیز سے منع کروں تو رک جاؤ اور کسی بات کا حکم دوں تو حسب استطاعت اس پر عمل کرو۔ (۱۲۳۲)عَنِ الْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِیَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:صَلّٰی بِنَا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الصُّبْحَ ، فَوَعَظَنَا مَوْعِظَۃً بَلِیْغَۃً، ذَرَفَتْ مِنْھَا الْعُیُوْنُ، وَوَجِلَتْ مِنْھَا الْقُلُوْبُ، فَقَالَ قَائِلٌ:یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ!کَأَنَّہَا مَوْعِظَۃُ مُوَدِّعٍ، فَأَوْصِنَا۔فَقَالَ :(( أُوْصِیْکُمْ بِتَقْوَی اللّٰہِ، وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَۃِ، وَإِنْ کَانَ عَبْدًا حَبَشِیًّا، فَإِنَّہٗ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ فَسَیَرَی اخْتلِاَفًا کَثِیْرًا، فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ، وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ، تَمَسَّکُوْا بِہَا وَعَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ، وَإِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُوْرِ، فَإِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ، وَکُلَّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ))۔[2] سیدنا عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی تو بہترین وعظ کیا جس سے دل لرز گئے اور آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔کسی نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!یہ تو ایسا وعظ ہے جیسا کہ الوداع کہنے والا کرتا ہے۔پس آپ ہمیں وصیت کریں تو آپ نے فرمایا: میں تمھیں وصیت کرتا ہوں(اولوالامر کی)بات سنو اور عمل کرو چاہے وہ حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو۔تم میں سے جو شخص زندہ رہا وہ بڑا اختلاف دیکھے گا۔پس میری سنت اور خلفائے راشدین مہدیین کی سنت کو مضبوطی سے اوردانت گاڑکر پکڑ لینا اور بدعات سے بچنا۔ہر(دین میں)نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔
[1] صحیح، ھمام في صحیفتہ:۳۲، عبدالرزاق:۳۰۳۷۴ مختصرًا،مسلم:۱۳۳۷ بعد ۲۳۵۷ من حدیث عبدالرزاق بہ۔[السنۃ:۹۸] [2] صحیح ، أبوداود:۴۶۰۷ من حدیث ثور بن یزید بہ وصححہ ابن حبان:۱۰۲ والحاکم ۱/۹۵،۹۶ووافقہ الذھبي۔[السنۃ: ۱۰۲]