کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 546
بِیَدِہٖ، حَتّٰی أَکُوْنَ أَحَبَّ إِلَیْکَ مِنْ نَّفْسِکَ))فَقَالَ لَہٗ عُمَرُ: فَإِنَّہُ اْلآنَ وَاللّٰہِ لَاَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَّفْسِيْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( اْلآنَ یَاعُمَرُ))۔صحیح سیدنا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم عمر بن خطاب﴿کا ہاتھ پکڑے ہوئے تھے تو آپ سے عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ مجھے اپنی جان کے علاوہ ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب تک تم مجھ سے اپنی جان سے(بھی)زیادہ محبت نہ کرو۔(مومن نہیں ہوسکتے)عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: بے شک اب اللہ کی قسم! آپ مجھے اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہیں۔تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب(صحیح ہے)اے عمر۔ (۱۱۲۶)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( وَالَّذِيْ نَفْسُ مُحَمَّدٍ فِيْ یَدِہٖ، لَا یَسْمَعُ بِيْ أَحَدٌ مِنْ ھٰذِہِ الْأُمَّۃِ یَھُوْدِيٌّ، وَلَا نَصْرَانِيٌّ، وَمَاتَ وَلَمْ یُؤْمِنْ بِالَّذِيْ أُرْسِلْتُ بِہٖ، إِلَّا کَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، اس امت(دعوت)سے کوئی شخص چاہے یہودی ہو یا نصرانی میرے بارے میں سن کر اپنی موت سے پہلے مجھ پر ایمان نہیں لاتا تو وہ ضرور جہنمی ہے۔ (۱۲۲۷)عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ یَقُوْلُ:جَائَ تْ ملَاَئِکَۃٌ إِلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَھو نَائِمٌ، فَقَالَ بَعْضُھُمْ:إِنَّہٗ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ:إِنَّ الْعَیْنَ نَائِمَۃٌ وَالْقَلْبَ یَقْظَانُ۔فَقَالُوْا: إِنَّ لِصَاحِبِکُمْ ھٰذَا مَثلَاً فَاضْرِبُوْا لَہٗ مَثلَاً، فَقَالَ بَعْضُھُمْ: إِنَّہٗ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ:إِنَّ الْعَیْنَ نَائِمَۃٌ وَالْقَلْبَ یَقْظَانُ، فَقَالُوْا: مَثَلُہٗ کَمَثَلِ رَجُلٍ بَنٰی دَارًا، وَجَعَلَ فِیْھَا مَأْدُبَۃً، وَبَعَثَ دَاعِیًا، فَمَنْ أَجَابَ الدَّاعِيَ دَخَلَ الدَّارَ وَأَکَلَ مِنَ الْمَأْدُبَۃِ، وَمَنْ لَّمْ یُجِبِ الدَّاعِيَ لَمْ یَدْخُلِ الدَّارَ وَلَمْ یَأْکُلْ مِنَ الْمَأْدُبَۃِ۔فَقَالُوْا: أَوِّلُوْھَا لَـہٗ یُفَقَّھْھَا، قَالَ بَعْضُھُمْ:إِنَّہٗ نَائِمٌ، وَقَالَ بَعْضُھُمْ: إِنَّ الْعَیْنَ نَائِمَۃٌ وَالْقَلْبَ یَقْظَانِ، فَقَالُوْا: فَالدَّارُ الْجَنَّۃُ، وَالدَّاعِيْ مُحَمَّدٌ، فَمَنْ أَطَاعَ مُحَمَّدًا فَقَدْ أَطَاعَ اللّٰہَ، وَمَنْ عَصٰی مُحَمَّدًا فَقَدْ عَصَی اللّٰہَ، وَمُحَمَّدٌ فَرْقٌ بَیْنَ النَّاسِ۔صحیح[2]
[1] صحیح، ھمام بن منبہ في صحیفتہ:۹۱، أحمد ۲/۳۱۷ وأبوعوانۃ ۱/۱۰۴ من حدیث عبدالرزاق بہ ولہ طریق آخر عند مسلم:۱۵۳۔[السنۃ:۵۶] [2] صحیح البخاري:۷۲۸۱ [السنۃ:۹۴]۔