کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 543
(۱۲۱۹)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( لَا یَقْسِمُ وَرَثَتِيْ دِیْنَارًا، وَلَا دِرْھَمًا، مَا تَرَکْتُ بَعْدَ نَفَقَۃِ نِسَائِيْ وَمُؤْنَۃِ عَامِلِيْ؛ فَھُوَ صَدَقَۃٌ))۔صحیح[1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری وراثت میں نہ درہم ہوگا اور نہ دینار، میں اپنی بیویوں کے نفقے اور عامل کی کفایت کے علاوہ جو چھوڑ جاؤں وہ صدقہ ہے۔ حوضِ کوثر کا بیان (۱۲۲۰)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ یُحَدِّثُ أَنَّہٗ سَمِعَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( مَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطَانِ مِنْ أُمَّتِيْ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ بِہِمَا الْجَنَّۃَ))فَقَالَتْ عَائِشَۃُ:فَمَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ:(( وَمَنْ کَانَ لَہٗ فَرَطٌ یَا مُوَفَّقَۃُ))فَقَالَتْ:فَمَنْ لَّمْ یَکُنْ لَہٗ فَرَطٌ مِنْ أُمَّتِکَ؟ قَالَ:(( فَأَنَا فَرَطٌ لِأُمَّتِيْ لَنْ یُّصَابُوْا بِمِثْلِيْ))۔[2] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا حدیث بیان کرتے تھے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ میرے جس امتی کے دو بچے فوت ہوجائیں۔اللہ اسے ان کے(صبر کے)بدلے جنت میں داخل کرے گا۔تو عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا: آپ کی امت میں سے جس کا ایک بچہ فوت ہوجائے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کا ایک بچہ فوت ہوجائے اس کی بھی موافقت کر دی گئی ہے۔عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں سے جس کا ایک بچہ بھی(فوت)نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اپنی امت کا اگلا ہوں۔وہ میرے جیسا کوئی نہیں پائیں گے۔ (۱۲۲۱)عَن جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ:لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَجَائَ التَّعْزِیَۃُ، سَمِعُوْا قَائِلاً یَقُوْلُ:إِنَّ فِی اللّٰہِ عِزَائً مِنْ کُلِّ مُصِیْبَۃٍ، وَخَلَفًا مِنْ کُلِّ ھَالِکٍ، وَدَرَکًا مِنْ کُلِّ مَافَاتَ، فَبِاللّٰہِ ثِقُوْا، وَإِیَّاہُ فَارْجُوْا فَإِنَّ الْمُصَابَ مَنْ حُرِمَ الثَّـوَابَ۔[3] سیدنا علی بن الحسین(زین العابدین، تابعی)سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہوئے اور
[1] صحیح، الترمذي فی الشمائل:۴۰۴ البخاري:۳۰۹۶ ومسلم :۱۷۶۰ من حدیث أبی الزناد بہ۔ [2] حسن، الترمذي:۱۰۶۲ وفی الشمائل:۳۹۹۔ [3] ضعیف جدًا، الشافعي فی الأم ۱/۲۷۸ القاسم بن عبداللّٰه بن عمر: متروک رماہ أحمد بالکذب(التقریب: ۵۴۶۸)ولہ شاھد عند الحاکم ۳/۵۷، ۵۸ وصححہ و وافقہ الذھبي(!)وفیہ أبوالولیدالمخزومي:خالد بن إسماعیل، قال ابن عدي: ’’یضع الحدیث علٰی ثقات المسلمین۔‘‘