کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 54
باہر آیا تو جبریل شراب اور دودھ کے دو برتن لائے۔میں نے دودھ لے لیا تو جبریل نے کہا: آپ نے فطرت کو اختیار کیا پھر مجھے آسمان کی طرف بلند کیا گیا۔اور اس(گزشتہ حدیث)کی مثل حدیث بیان کی اور فرمایا: میں نے آدم(علیہ السلام)کو دیکھا آپ نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔اور میں نے تیسرے آسمان میں یوسف علیہ السلام کو دیکھا۔انھیں(سارے حسن میں سے)آدھا حسن عطا کیا گیا تھا۔انھوں نے مجھے مرحبا کہا اور میرے لیے دعائے خیر کی۔ راوی نے موسیٰ علیہ السلام کا رونا ذکر نہیں کیا۔آپ نے فرمایا: میں نے ساتویں آسمان میں ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا وہ بیت المعمور کے ساتھٹیک لگائے بیٹھے تھے۔بیت معمور میں ہر روز ستر ہزار فرشتے داخل ہوتے ہیں جو دوبارہ اس میں نہیں آتے۔ پھر مجھے سدرۃ المنتہیٰ لے جایا گیا۔اس کے پتے ہاتھیوں کے کانوں جیسے تھے اور اس کا پھل مٹکوں جیسا تھا۔جب اللہ کے حکم سے اس پر جو چھانا تھا چھاگیا تو اس کا رنگ بدل گیا۔اللہ کی مخلوق میں سے کوئی آدمی بھی اس کے حسن کی صفت بیان نہیں کرسکتا اور مجھ پر وحی کی گئی جو وحی کی گئی۔ پس مجھ پر ہر دن اوررات میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں۔پھر میں اتر کر موسیٰ کے پاس آیا تو انھوں نے کہا: آپ کے رب نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے؟ میں نے کہا: پچاس نمازیں، انھوں نے کہا: اپنے رب کے پاس جائیں اور اپنی امت کے لیے تخفیف(کمی)کا سوال کریں کیونکہ آپ کی امت اس کی طاقت نہیں رکھے گی۔میں نے یقیناً بنی اسرائیل کو آزمایا ہے۔ان کی مجھے(خوب)خبر ہے۔ فرمایا: میں اپنے رب کے پاس واپس گیا تو کہا: اے میرے رب! میری امت سے تخفیف کریں تو پانچ نمازیں کم کردی گئیں۔میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس گیا تو کہا: مجھ سے پانچ نمازیں کم کر دی گئی ہیں۔انھوں نے کہا: بے شک آپ کی امت اس کی(بھی)طاقت نہیں رکھے گی۔آپ اپنے رب کے پاس لوٹ جائیں پھر تخفیف کا سوال کریں۔میں اپنے رب اور موسیٰ علیہ السلام کے درمیان آتا جاتا رہا۔حتیٰ کہ(رب نے)فرمایا: اے محمدصلی اللہ علیہ وسلم!ہر دن ورات میں یہ پانچ نمازیں ہیں ہر ایک نماز(کا ثواب)دس نمازوں کے برابر ہے۔پس یہ فی الحقیقت پچاس(ہی)نمازیں ہیں جو شخص نیکی کا ارادہ کرے پھر وہ نیکی نہ کرسکے تو اس کے لیے ایک نیکی لکھی جاتی ہے اور اگر عمل کرے تو دس نیکیوں کا ثواب اس کے لیے لکھا جاتا ہے اور جو شخص برائی کا ارادہ کرے پھر اس پر عمل نہ کرے تو اس کے نامۂ اعمال میں کچھ(گناہ)نہیں لکھا جاتا اور اگر وہ برائی کرلے تو ایک برائی لکھی جاتی ہے۔