کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 537
جَنَّۃُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاہُ۔یَاأَبَتَاہْ! إِلٰی جِبْرِیْلَ نَنْعَاہْ فَلَمَّا دُفِنَ قَالَتْ فَاطِمَۃُ:یَاأَنَسُ أَطَابَتْ أَنْفُسُکُمْ أَنْ تَحْثُوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰه صلی اللّٰہ علیہ وسلم التُّرَابَ ؟!۔صحیح سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرض شدید ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہوجاتی تھی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے میرے ابا کی تکلیف! تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: آج کے دن کے بعد تیرے باپ پر کوئی تکلیف نہیں ہوگی۔جب آپ فوت ہوگئے(تو فاطمہ رضی اللہ عنہا)نے کہا: اے ابا! اللہ نے(آپ کی)دعا سن لی، اے ابا جنت الفردوس آپ کا ٹھکانا ہے۔اے ابا! جبریل کو ہم آپ کی وفات کی خبر سناتے ہیں۔جب آپ دفن ہوئے فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے انس رضی اللہ عنہ!کیا تمھارے دل اس پر راضی تھے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم(کی قبر)پر مٹی ڈالو؟ (۱۲۰۴)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضى اللّٰه عنہ قَالَ:(( لَمَّا وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مِنْ کَرْبِ الْمَوْتِ مَا وَجَدَ فَقَالَتْ فَاطِمَۃُ:وَاکَرْبَاہْ! فَقَالَ النَّبِيُّ ا:((لَا کَرْبَ عَلٰی أَبِیْکِ بَعْدَ الْیَوْمِ، إِنَّہٗ قَدْ حَضَرَ مِنْ أَبِیْکِ مَا لَیْسَ بِتَارِکٍ مِنْہُ أَحَدًا لِمُوَافَاۃِ یَوْمِ الْقِیَامَۃِ))۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر موت کی سختی آئی تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے آپ کی تکلیف، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرے ابا پر آج کے بعد کوئی تکلیف نہیں آئے گی۔تیرے ابا پر وہ وقت آگیا ہے جس سے کسی کو چھٹکارا نہیں تاکہ قیامت کے دن اس کا پورا پورا بدلہ ملے۔ (۱۲۰۵)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:(( أَنَّ اللّٰہَ تَابَعَ الْوَحْيَ عَلٰی رَسُوْلِہٖا قَبْلَ وَفَاتِہٖ حَتّٰی تُوُفِّيَ، وَأَکْثَرُ مَا کَانَ الْوَحْيُ یَوْمَ تُوُفِّيَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم))۔صحیح[2] سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے پہلے آپ کی وفات تک مسلسل وحی بھیجی اور آپ پر بہت زیادہ وحی(خفی)وفات والے دن نازل ہوئی۔ (۱۲۰۶)عَنْ عَائِشَۃَ:إِنَّ أَبَابَکْرٍ دَخَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بَعْدَ وَفَاتِہٖ، فَوَضَعَ فَمَہٗ بَیْنَ عَیْنَیْہِ، وَوَضَعَ یَدَیْہِ عَلٰی سَاعِدَیْہِ، وَقَالَ: وَانَبِیَّاہْ! وَاصَفِیَّاہْ! وَاخَلِیْلَاہْ))۔[3]
[1] صحیح، الترمذي فی الشمائل:۳۹۸ ابن ماجہ:۱۶۲۹ عن نصر بن علي بہ ولہ شاھد عندالبخاري:۴۴۶۲۔ [2] صحیح مسلم:۳۰۱۶ البخاري:۴۹۸۲ من حدیث یعقوب بن إبراھیم بہ۔ [3] حسن، الترمذي فی الشمائل:۳۹۲ أحمد ۶/۳۱ عن مرحوم بہ۔