کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 533
جب انھوں نے نماز پڑھانی شروع کی تو آپ نے محسوس کیا کہ آپ کی بیماری ہلکی ہوگئی ہے تو دو آدمیوں کے ساتھ، ٹیک لگائے آپ باہر نکلے۔آپ کے پاؤں زمین پر لکیر بنارہے تھے۔حتیٰ کہ آپ مسجد میں داخل ہوگئے۔جب ابوبکر نے آپ کی آہٹ سنی تو پیچھے ہونے لگے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ(ہی)رہو۔پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم آکر ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بائیں طرف بیٹھ گئے۔ابوبکر کھڑے نماز پڑھ رہے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے نماز پڑھ رہے تھے۔ابوبکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی اقتدا(پیروی)کررہے تھے اورلوگ ابوبکر کی اقتدا کررہے تھے۔ (۱۱۹۴)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:(( أَنَّ أَبَا بَکْرٍ کَانَ یُصَلِّيْ لَھُمْ فِيْ وَجَعِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم الَّذِيْ تُوُفِّيَ فِیْہِ، حَتّٰی إِذَا کَانَ یَوْمُ الْاِثْنَیْنِ، وَھُمْ صُفُوْفٌ فِی الصَّلَاۃِ، وَکَشَفَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سِتْرَ الْحُجْرَۃِ، نَظَرَ إِلَیْنَا وَھُوَ قَائِمٌ کَأَنَّ وَجْھَہٗ وَرَقَۃُ مُصْحَفٍ، ثُمَّ تَبَسَّمَ فَضَحِکَ، فَھَمَمْنَا أَنْ نَّفْتَتِنَ مِنَ الْفَرَحِ بِرُؤْیَۃِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَنَکَصَ أَبُوْبَکْرٍ عَلٰی عَقِبَیْہِ لِیَصِلَ الصَّفَّ وَظَنَّ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم خَارِجٌ إِلَی الصَّلَاۃِ ، فَاَشَارَ إِلَیْنَا النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنْ أَتِمُّوْا صَلَا تَکُمْ، وَأَرْخَی السِّتْرَ فَتُوُفِّيَ مِنْ یَوْمِہٖ۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات والی بیماری میں انھیں ابوبکر صدیق نماز پڑھاتے تھے۔جب سوموار کا دن ہوا اور صحابۂ کرام نماز میں صفیں باندھے ہوئے تھے تونبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجرے کا پردہ ہٹایا۔ہماری طرف دیکھا۔آپ کھڑے تھے اورآپ کا چہرہ قرآن کے ورقے کی طرح(سفید)تھا۔ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے کی خوشی میں آزمائش میں پڑنا چاہا۔ ابوبکر اپنی ایڑیوں پر پیچھے مڑے تاکہ(عام لوگوں کی)صف میں شامل ہوجائیں اور یہ سمجھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھانے کے لیے باہر تشریف لانے والے ہیں تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف اشارہ کیا کہ اپنی نمازیں پوری کرو اور پردہ لٹکا دیا۔آپ اسی دن فوت ہوئے۔ (۱۱۹۵)عَنْ أَنَسٍ رضى اللّٰه عنہ: أَنَّ الْمُسْلِمِیْنَ بَیْنَمَاھُمْ فِيْ صَلَاۃِ الْفَجْرِ مِنْ یَوْمِ اْلإِثْنَیْنِ، وَأَبُوْبَکْرٍ صَلّٰی لَھُمْ، لَمْ یَفْجَأْھُمْ إِلَّا رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَدْ کَشَفَ سِتْرَ حُجْرَۃِ عَائِشَۃَ، فَنَظَرَ إِلَیْھِمْ۔وَسَاقَ بِمَعْنَاہُ، وَلَمْ یَقُلْ فَتُوُفِّيَ مِنْ یَوْمِہٖ۔صحیح[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سوموار کے دن مسلمان فجر کی نماز میں تھے اور ابوبکر رضی اللہ عنہ انھیں نماز
[1] صحیح البخاري:۶۸۰ ، مسلم:۴۱۹ من حدیث الزھري بہ۔ [2] صحیح البخاري: ۴۴۴۸۔