کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 532
انھوں نے آپ کو ابوبکر کی(بائیں)طرف بٹھا دیا۔ابوبکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی اقتدا کرکے نماز پڑھنے لگے اور لوگ ابوبکر کی اقتدا کرکے پڑھنے لگے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے ہوئے تھے۔عبیداللہ کہتے ہیں کہ میں عبداللہ بن عبا س کے پاس گیا اور کہاکہ میں آپ کو وہ حدیث نہ سنادوں جو مجھے عائشہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی(وفات والے)مرض کے بارے میں سنائی ہے؟ انہوں نے کہا: سنادو تو میں نے پوری حدیث ان کو سنادی۔انہوں نے کسی حصے کا انکار نہیں کیا۔صرف یہ کیا: کہا، انہوں نے عباس کے ساتھ دوسرے آدمی کا نام لیا تھا؟ میں نے کہا: نہیں۔وہ بولے وہ علی(بن ابی طالب)ہیں۔ (۱۱۹۳)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:(( لَمَّا ثَقُلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَائَ بلِاَلٌ یُؤْذِنُہٗ بِالصَّلَاۃِ، فَقَالَ :(( مُرُوْا أَبَابَکْرٍ أَنْ یُّصَلِّيَ بِالنَّاسِ))فَقُلْتُ: یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! إِنَّ أَبَابَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیْفٌ، وَإِنَّہٗ مَتٰی مَا یَقُوْمُ مَقَامَکَ لَا یُسْمِعُ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَّرْتَ عُمَرَ، فَقَالَ:(( مُرُوْا أَبَابَکْرٍ یُصَلِّيْ بِالنَّاسِ))فَقُلْتُ لِحَفْصَۃَ: قُوْلِيْ لَہٗ إِنَّ أَبَابَکْرٍ رَجُلٌ أَسِیْفٌ، وَإِنَّہٗ مَتٰی مَا یَقُوْمُ مَقَامَکَ لَا یُسْمِعُ النَّاسَ، فَلَوْ أَمَّرْتَ عُمَرَ، قَالَ:(( إِنَّکُنَّ لَأَنْتُنَّ صَوَاحِبُ یُوْسُفَ، مُرُوْا أَبَابَکْرٍ یُصَلِّيْ بِالنَّاسِ))فَلَمَّا دَخَلَ فِی الصَّلَاۃِ وَجَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ نَفْسِہٖ خِفَّۃً، فَقَامَ یُھَادٰی بَیْنَ رَجُلَیْنِ، وَرِجْلَاہُ تَخُطَّانِ فِی الْأَرْضِ، حَتّٰی دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَلَمَّا سَمِعَ أَبُوْبَکْرٍ حِسَّہٗ، ذَھَبَ أَبُوْبَکْرٍ یَتَأَخَّرُ، فَأَوْمٰی إِلَیْہِ رَسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فَجَائَ النَّبِيُّ ا حَتّٰی جَلَسَ عَنْ یَّسَارِ أَبِيْ بَکْرٍ، فَکَانَ أَبُوْبَکْرٍ یُصَلِّيْ قَائِمًا، وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُصَلِّيْ قَاعِدًا، یَقْتَدِيْ أَبُوْبَکْرٍ بِصَلَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، وَالنَّاسُ یَقْتَدُوْنَ بِصَلَاۃِ أَبِيْ بَکْرٍ))۔صحیح[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تو بلال آپ کے پاس نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔میں نے کہا: یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ابوبکر نرم دل اور نرم آواز والے ہیں اگر وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوگئے تو لوگوں کو(تکبیر وقراء ت)نہیں سنا سکیں گے۔اگر آپ عمر کو(نماز پڑھانے کا)حکم دے دیں(تو اچھا ہے)آپ نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔میں نے حفصہ سے کہا کہ وہ آپ سے کہے کہ ابوبکر نرم دل ونرم آواز والے ہیں اگر وہ آپ کی جگہ کھڑے ہوگئے تو لوگوں کو(تکبیر وقراء ت)نہیں سنا سکیں گے۔اگر آپ عمر کو(نماز پڑھانے کا)حکم دے دیں تو اچھا ہے۔ آپ نے فرمایا: تم تو(مصر کی)یوسف علیہ السلام والی عورتیں ہو۔ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔
[1] صحیح البخاري:۷۱۳، مسلم:۹۵/۴۱۸من حدیث أبي معاویۃ الضریر بہ۔[السنۃ:۸۵۳]