کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 531
رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ، فَقَالَ أَبُوْبَکْرٍ ـ وَکَانَ رَجُلًا رَقِیْقًا:یَاعُمَرُ! صَلِّ بِالنَّاسِ، فَقَالَ لَہٗ عُمَرُ: أَنْتَ أَحَقُّ بِذٰلِکَ، فَصَلّٰی أَبُوْبَکْرٍ تِلْکَ الْأَیَّامَ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَجَدَ مِنْ نَّفْسِہٖ خِفَّۃً، فَخَرَجَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ، أَحَدُھُمَا الْعَبَّاسُ لِلصَّلَاۃِ، وَأَبُوْبَکْرٍ یُصَلِّيْ بِالنَّاسِ، فَلَمَّا رَآہُ أَبُوْبَکْرٍ ذَھَبَ لِیَتَأَخَّرَ، فَأَوْمٰی إِلَیْہِ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِأَنْ لَّا یَتَأَخَّرَ، فَقَالَ:(( أَجْلِسَانِيْ إِلٰی جَنْبَیْہِ))فَأَجْلَسَاہُ إِلٰیجَنْبِ أَبِيْ بَکْرٍ، قَالَ:فَجَعَلَ أَبُوْبَکْرٍ یُصَلِّيْ، وَھُوَ یَأْتَمُّ بِصَلَاۃِ النَّبِيِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَالنَّاسُ بِصَلَاۃِ اَبِيْ بَکْرٍ وَالنبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَاعِدٌ۔قَالَ عُبَیْدُاللّٰہِ: فَدَخَلْتُ عَلٰی عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ، فَقُلْتُ لَہٗ: ألَاَ أَعْرِضُ عَلَیْکَ مَا حَدَّثَتْنِيْ عَائِشَۃُ عَنْ مَرَضِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ قَالَ: ھَاتِ فَعَرَضْتُ عَلَیْہِ حَدِیْثَھَا، فَمَا أَنْکَرَ مِنْہُ شَیْئًا، غَیْرَ أَنَّہٗ قَالَ:أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِيْ کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ: لَا، قَالَ: ھُوَ عَلِيٌّ))۔صحیح سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ(بن عتبہ تابعی)سے روایت ہے کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا تو کہا: کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی(آخری)بیمار ی کے بارے میں نہیں بتائیں گی؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوگئے تو پوچھا: کیالوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!وہ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔آپ نے فرمایا: نہانے کے ٹب میں میرے لیے پانی رکھو۔ہم نے یہ کردیا تو آپ نہائے۔پھر آپ تشریف لے جانا چاہتے تھے کہ(دوبارہ)آپ پر غشی چھاگئی۔پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔آپ نے فرمایا: نہانے کے ٹب میں میرے لیے پانی رکھو۔ہم نے یہ کردیا تو آپ نہائے۔پھر آپ تشریف لے جانا چاہتے تھے کہ(دوبارہ)آپ پر غشی چھاگئی۔پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو پوچھا: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: نہیں، اے اللہ کے رسول! وہ آپ کا انتظار کررہے ہیں۔اور لوگ مسجد میں بیٹھے عشاء کی نماز کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کررہے تھے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آدمی بھیج کر ابوبکر کو حکم دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھادیں تو آدمی نے ان سے آکر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ لوگوں کو نماز پڑھادیں تو ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے جو انتہائی نرم دل تھے۔(عمر سے)کہا: اے عمررضی اللہ عنہ!آپ نماز پڑھادیں تو ان سے عمر نے کہا: آپ اس کے زیادہ مستحق ہیں۔تو ان دنوں ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نمازیں پڑھائیں۔پھر(بعد میں)نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوپر بیماری کا دباؤ کم محسوس کیا تو دو آدمیوں کے ساتھ جن میں سے ایک عباس تھے نماز کے لیے نکلے۔ابوبکر لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے۔جب ابوبکر نے آپ کو دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو حکم دیا کہ پیچھے نہ ہٹو۔آپ نے فرمایا: تم دونوں مجھے ان کے ایک(بائیں)طرف بٹھا دو۔تو