کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 529
(بعض)لوگوں نے کہا: کیا آپ(ہم سے)جدا ہورہے ہیں، ان سے پوچھ لیں۔بعض اسے دوبارہ پوچھنے لگے تو آپ نے فرمایا: مجھے چھوڑو۔میں جس حالت میں ہوں اس سے بہتر ہے جدھر تم مجھے بلا رہے ہو۔آپ نے انھیں تین حکم دئیے: 1۔مشرکین کو جزیرۃ العرب سے نکال دو۔ 2۔(آنے والے)وفدوں سے وہی سلوک کرنا جو میں کرتا تھا۔ 3۔میری بات سے آپ خاموش ہوگئے یا فرمایا کہ میں بھول گیا ہوں۔ (۱۱۹۰)عَنْ أُمِّ سَلَمَۃَ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:أَنَّہٗ کَانَ یَقُوْلُ فِيْ مَرَضِہِ:(( الصَّلاَۃَ، وَمَا مَلَکَتْ أَیْمَانُکُمْ))فَجَعَلَ یَتَکَلَّمُ وَمَا یُفِیْضُ بِہَا لِسَانُہٗ۔[1] سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات والی بیماری میں فرماتے تھے: نماز اور غلاموں کا خاص خیال رکھو۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بات کرنا چاہتے تھے لیکن کر نہیں سکتے تھے۔ (۱۱۹۱)عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَتْ:لَمَّا ثَقُلَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَاشْتَدَّ بِہٖ وَجَعُہُ، اسْتَأْذَنَ أَزْوَاجَہٗ أَنْ یُمَرَّضَ فِيْ بَیْتِيْ، فَأَذِنَّ لَہٗ، فَخَرَجَ وَھُوَ بَیْنَ رَجُلَیْنِ، یَخُطُّ رِجْلَاہُ فِی الْأَرْضِ، بَیْنَ عَبَّاسِ بْنِ عَبْدِالْمُطَّلِبِ وَبَیْنَ رَجُلٍ آخَرَ۔قَالَ عُبَیْدُاللّٰہِ:فَأَخْبَرْتُ عَبْدَاللّٰہِ بِالَّذِيْ قَالَتْ عَائِشَۃُ، فَقَالَ لِيْ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ:ھَلْ تَدْرِيْ مَنِ الرَّجُلُ اْلآخِرُ الَّذِيْ لَمْ تُسَمِّ عَائِشَۃُ؟ قُلْتُ:لَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:ھُوَ عَلِيُّ بْنُ أَبِيْ طَالِبٍ۔فَکَانَتْ عَائِشَۃُ تُحَدِّثُ:اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَمَّا دَخَلَ بَیْتِيْ وَاشْتَدَّ بِہٖ وَجَعُہٗ، قَالَ:(( ھَرِیْقُوْا عَلَيَّ مِنْ سَبْعِ قِرَبٍ لَمْ تُحْلَلْ أَوْکِیَتُھُنَّ، لَعَلِّيْ أَعْھَدُ إِلَی النَّاسِ، فَأَجْلَسْنَاہُ فِيْ مِخْضَبٍ لِحَفْصَۃَ زَوْجِ النَّبِيِّ ا ، ثُمَّ طَفِقْنَا نَصُبُّ عَلَیْہِ مِنْ تِلْکَ الْقِرَبِ، حَتّٰی طَفِقَ یُشِیْرُ إِلَیْنَا بِیَدِہٖ أَنْ قَدْ فَعَلْتُنَّ۔قَالَتْ:ثُمَّ خَرَجَ إِلَی النَّاسِ، فَصَلّٰی بِہِمْ، وَخَطَبَھُمْ۔وَأَخْبَرَنِيْ عُبَیْدُاللّٰہِ بْنُ عَبْدِاللّٰہِ أَنَّ عَائِشَۃَ وَابْنَ عَبَّاسٍ قَالَا: لَمَّا نُزِلَ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم طَفِقَ یَطْرَحُ خَمِیْصَۃً لَہٗ عَلٰی وَجْھِہٖ، فَإِذَا اغْتَمَّ کَشَفَھَا عَنْ وَجْھِہٖ، فَقَالَ وَھُوَ کَذٰلِکَ:(( لَعْنَۃُ اللّٰہِ عَلَی الْیَھُوْدِ وَالنَّصَارَی، اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھِمْ مَّسَاجِدَ))یُحَِّذِرُ مَا صَنَعُوْا۔[2] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہوگئی تو
[1] حسن ، ابن ماجہ:۱۶۲۵۔[السنۃ:۲۴۱۵] [2] صحیح البخاري:۴۴۴۲ [السنۃ:۳۸۲۵]۔