کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 525
باب 11:
وفاتِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
وفات والی بیماری اور وصیت ِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
(۱۱۸۳)عَنْ أَبِيْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِيِّ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم جَلَسَ عَلَی الْمِنْبَرِ فَقَالَ:(( إِنَّ عَبْدًا خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ أَنْ یُّؤْتِیَہٗ مِنْ زَھْرَۃِ الدُّنْیَا مَا شَائَ، وَبَیْنَ مَا عِنْدَہٗ فَاخْتَارَ مَا عِنْدَہٗ))فَبَکٰی أَبُوْبَکْرٍ، فَقَالَ:فَدَیْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّھَاتِنَا، فَعَجِبْنَا لَہٗ۔فَقَالَ النَّاسُ:انْظُرُوْا إِلٰی ھٰذَا الشَّیْخِ، یُخْبِرُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنْ عَبْدٍ خَیَّرَہُ اللّٰہُ بَیْنَ أَنْ یُّؤْتِیَہٗ مِنْ زَھْرَۃِ الدُّنْیَا وَبَیْنَ مَا عِنْدَہٗ، وَھُوَ یَقُوْلُ:فَدَیْنَاکَ بِآبَائِنَا وَأُمَّھَاتِنَا۔فَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ھُوَ الْمُخَیَّرَ، وَکَانَ أَبُوْبَکْرٍ ھُوَ أَعْلَمُنَا بِہٖ۔وَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( إِنَّ مِنْ أَمَنِّ النَّاسِ عَلَيَّ فِيْ صُحْبَتِہٖ وَمَالِہٖ أَبَابَکْرٍ، وَلَوْ کُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِیْلًا مِنْ أُمَّتِيْ لَاتَّخَذْتُ أَبَابَکْرٍ، إِلَّا خُلَّۃَ الْإِسْلَامِ، لَا یَبْقَیَنَّ فِی الْمَسْجِدِ خَوْخَۃٌ إِلاَّ خَوْخَۃُ أَبِيْ بَکْرٍ))۔صحیح[1]
سیدنا ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر بیٹھے تو فرمایا: بندے کو اللہ نے اختیار دیا ہے کہ وہ دنیا کی لذتوں سے فائدہ اٹھاتا رہے یا جو اللہ کے پاس ہے اسے ترجیح دے تو بندے نے اللہ کے پاس کو ترجیح دے دی ہے۔یہ سن کر ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ رونے لگے اور فرمایا: ہمارے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان ہوں ہم اس بات پر(سخت)حیران ہوئے تو لوگوں نے کہا: اس شیخ(بوڑھے)کو دیکھو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک بندے کی خبر بتا رہے ہیں جس کو اللہ نے دنیا کی لذتوں کے فائدہ اٹھانے اور اللہ کے ہاں جو ہے اسے لینے کا اختیار دیا ہے اور یہ کہہ رہا ہے: ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔
[1] صحیح البخاري:۳۹۰۴، مسلم:۲۳۸۲ من حدیث مالک بہ ولم یخرجہ أحد من رواۃالموطأ إلاالقعنبي فی الجامع آخر الموطأ، کذا في إتحاف المھرۃ لإبن حجر(۵/۳۰۳)۔[السنۃ:۳۸۲۱]