کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 52
سدرۃ المنتہیٰ کی طرف اٹھایا گیا۔اس کے بیر،(بحرین کے علاقے)ہجر کے مٹکوں جتنے تھے اور اس کے پتے ہاتھی کے کانوں جیسے تھے۔کہا: یہ سدرۃ المنتہیٰ(انتہا والی بیری کا درخت)ہے اور چار نہریں دیکھیں، دو باہر اور دو اندر بہہ رہی تھیں۔میں نے کہا: اے جبریل یہ کیا ہیں؟ انھوں نے کہا: اندر والی نہریں جنت میں بہہ رہی ہیں اور باہر والی نہریں نیل اور فرات ہیں۔پھر میرے لیے بیت معمور(ایک عظیم الشان محل)بلند کیا گیا۔پھر میرے پاس شراب، دودھ اور شہد کے برتن لائے گئے۔میں نے دودھ لے لیا تو کہا: یہ(اسلام کی)فطرت ہے جس پر آپ اور آپ کی(اطاعت کرنے والی)امت ہوگی۔پھر مجھ پر ہر دن میں پچاس نمازیں فرض کی گئیں۔ میں جب واپس ہوا تو موسیٰ علیہ السلام کے پاس سے گزرا، انھوں نے کہا: آپ کو کس چیز کا حکم دیا گیا ہے؟ میں نے کہا: مجھے روزانہ پچاس نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا: یقیناً آپ کی امت روزانہ پچاس نمازیں نہیں پڑھ سکے گی اور اللہ کی قسم، میں نے یقیناً آپ کے پہلے لوگوں کو آزمایا ہے مجھے بنی اسرائیل کی سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔اپنے رب کے پاس لوٹ جایئے اور اپنی امت کے لئے تخفیف کا سوال کیجیے۔ میں واپس لوٹا تو دس نمازیں کم کر دی گئیں میں پھر موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے پہلے جیسا کلام کیا پھر میں لوٹا تو دس(اور)کم کردی گئیں۔پھر جب موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے ویسا ہی کلام کیا۔میں لوٹ گیا تو دس(اور)کم کر دی گئیں۔پھر جب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے ویسا ہی کلام کیا(جیسا کہ پہلے کیا تھا)میں جب لوٹا تو ہر روز دس نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا۔پھر جب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے ویسا ہی کہا ،پھر جب میں لوٹا تو ہر روز پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا گیا۔جب میں موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا تو انھوں نے کہا: آپ کو کیا حکم دیا گیا ہے؟ میں نے کہا: مجھے روزانہ پانچ نمازوں کا حکم دیا گیا ہے۔انھوں نے کہا: بے شک آپ کی امت، روزانہ پانچ نمازوں کی استطاعت نہیں رکھتی اور(دلیل یہ ہے کہ)میں نے آپ سے پہلے لوگوں کا تجربہ کیا ہے۔مجھے بنی اسرائیل سے بہت تکلیف پہنچی ہے۔آپ اپنے رب کے پاس جا کر اپنی امت کے لیے تخفیف کا سوال کریں۔ میں نے کہا: میں نے اپنے رب سے اتنا(زیادہ)سوال کیا ہے کہ مجھے اب شرم آنے لگی ہے، لیکن میں اس پر راضی ہوں اور سر تسلیم خم کرتا ہوں۔فرمایا: جب میں وہاں سے گزرا تو ایک پکارنے والے نے آواز دی: میں نے اپنا فرض نافذ کیا اور اپنے بندوں سے تخفیف کردی۔