کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 519
(۱۱۷۰)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ:(( اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَّ یَنْفَعُ، وَمِنْ قَوْلٍ لاَّ یُسْمَعُ، اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ ھٰؤُلَائِ الْأَرْبَعِ))۔[1] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: (( اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ عِلْمٍ لاَّ یَنْفَعُ، وَمِنْ قَوْلٍ لاَّ یُسْمَعُ، اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ شَرِّ ھٰؤُلَائِ الْأَرْبَعِ)) ’’اے اللہ! میں اس دل جس میں(تیرا)خوف نہ ہو، وہ نفس جو سیراب نہ ہو اور وہ علم جو نفع نہ دے اور وہ بات جو سنی نہ جائے، کی پناہ مانگتا ہوں۔اے اللہ! میں ان چاروں کے شر سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (۱۱۷۱)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَتَعَوَّذُ مِنْ جَھْدِ الْبَلاَئِ، وَدَرْکِ الشَّقَائِ، وَسُوْئِ الْقَضَائِ، وَشَمَاتَۃِ الْأَعْدَائِ، قَالَ سُفْیَانُ:الْحَدِیْثَ ثَلاَثًا، زِدْتُّ أَنَا وَاحِدَۃً لَا أَدْرِیْ اَیَّتُھُنَّ۔صحیح[2] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ناقابل برداشت مشقت، بے نصیبی کی گہرائی، بری تقدیر اور دشمنوں کی خوشی سے اللہ کی پناہ مانگتے تھے۔ سفیان(بن عیینہ)فرماتے ہیں کہ حدیث میں تین چیزیں ہیں اور میں نے(غلطی سے)ایک کا اضافہ کردیا ہے۔معلوم نہیں وہ اضافہ کون سا ہے۔ (۱۱۷۲)عَنْ عَائِشَۃَ زَوْجِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَتْ :کُنْتُ نَائِمَۃً إِلٰی جَنْبِ رَسُوْلِ ا للّٰہِا، فَفَقَدْتُّہٗ مِنَ اللَّیْلِ، فَلَمَسْتُہٗ بِیَدِيْ، فَوَضَعْتُ یَدِيْ عَلٰی قَدَمَیْہِ وَھُوَ سَاجِدٌ، وَھُوَ یَقُوْلُ:(( أَعُوْذُبِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَبِمُعَافَاتِکَ مِنْ عُقُوْبَتِکَ، وَبِکَ مِنْکَ، لَا أُحْصِيْ ثَنَائً عَلَیْکَ، أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلٰی نَفْسِکَ))۔[3] نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سوئی ہوئی تھی تو رات کو دیکھا کہ آپ نہیں ہیں۔میں نے(اندھیرے میں)ہاتھ کے ساتھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کیا تو دیکھا کہ میرا
[1] ضعیف جدًا، عبدالرزاق:۱۹۶۳۵، أبان بن أبي عیاش متروک متہم۔[السنۃ:۱۳۵۹] [2] صحیح البخاري:۶۳۴۷، مسلم:۲۷۰۷ من حدیث سفیان بن عیینۃ بہ۔[السنۃ:۱۳۶۰] [3] صحیح، مالک(۱/۲۱۴ وروایۃ أبي مصعب :۶۲۰)ولہ شاھد في صحیح مسلم:۴۸۶۔