کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 518
بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ))۔صحیح سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(یہ دعا)فرماتے تھے: (( اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْکَسَلِ، وَالْھَرَمِ، وَالْمَغْرَمِ، وَالْمَأْثَمِ۔اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَفِتْنَۃِ النَّارِ، وَفِتْنَۃِ الْقَبْرِ، وَعَذَابِ الْقَبْرِ، وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْغِنٰی، وَشَرِّ فِتْنَۃِ الْفَقْرِ، وَمِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ۔اللّٰھُمَّ اغْسِلْ خَطَایَايَ بِمَائِ الثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّ قَلْبِيْ کَمَا یُنَقَّی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَبَاعِدْ بَیْنِيْ وَبَیْنَ خَطَایَايَ؛ کَمَا بَاعَدْتَّ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ)) ’’اے اللہ! میں تجھ سے جہنم کے عذاب،(جہنم کی)آگ کے فتنے، قبر کے فتنے اور عذاب قبر، مال ودولت کے شر اور غربت کے شر اور دجال کے فتنے کے شر سے پناہ مانگتا ہوں۔اے اللہ! میری خطائیں برف اور اولوں کے پانی سے دھو( معاف کردے)اور میرے گناہوں کے درمیان اتنی دوری پیدا کردے جتنی تونے مشرق ومغرب میں کررکھی ہے۔ (۱۱۶۹)عَنْ زَیْدِ بْنِ أَرْقَمَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَا أَقُوْلُ لَکُمْ إِلاَّ مَا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَنَا:(( اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ، وَالْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْھَمِّ، وَعذَاَبِ الْقَبْرِ۔اللّٰھُمَّ آتِ نَفْسِيْ تَقْوَاھَا، أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا، أَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلَاھَا، اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لاَّ یَنْفَعُ، وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ دَعْوَۃٍ لَّا یُسْتَجَابُ لَھَا))۔صحیح[1] سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں تم کو وہی بات کہتا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کہتے تھے: (( اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنَ الْعَجْزِ وَالْکَسَلِ، وَالْبُخْلِ، وَالْجُبْنِ، وَالْھَمِّ، وَعذَاَبِ الْقَبْرِ۔اللّٰھُمَّ آتِ نَفْسِيْ تَقْوَاھَا، أَنْتَ خَیْرُ مَنْ زَکَّاھَا، أَنْتَ وَلِیُّھَا وَمَوْلَاھَا، اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ عِلْمٍ لاَّ یَنْفَعُ، وَمِنْ نَّفْسٍ لَّا تَشْبَعُ، وَمِنْ قَلْبٍ لَّا یَخْشَعُ، وَمِنْ دَعْوَۃٍ لَّا یُسْتَجَابُ لَھَا)) ’’اے اللہ! میں تجھ سے کمزوری، سستی، بخل، بزدلی، غم اور عذاب قبر کی پناہ مانگتا ہوں۔اے اللہ! میرے نفس کو تقویٰ عطا فرما۔تو سب سے بہترین تزکیہ کرنے والا ہے تو ہی اس کا ولی اور کارساز ہے۔اے اللہ! میں تجھ سے ایسے علم کی پناہ چاہتا ہوں جو نفع نہ دے اور ایسا نفس جو سیراب نہ ہو اور ایسا دل جو(تجھ سے)نہ ڈرے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ایسی دعا جو قبول نہ ہو اس سے پناہ چاہتا ہوں۔‘‘
[1] صحیح مسلم :۲۷۲۲ من حدیث أبي معاویۃ الضریر بہ۔[السنۃ:۱۳۵۸]