کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 507
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو(کافروں کی)ایک قوم سے جنگ کرنے کے لیے بھیجا۔پھر ان کے پیچھے ایک آدمی بھیجا تو کہا: تو پیچھے سے انھیں آواز نہ دینا اور اس سے(علی رضی اللّٰہ عنہ)کہنا کہ ’’وہ(کافروں کو)دعوت دینے سے پہلے جنگ نہ کریں۔ (۱۱۴۱)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( رَأَیْتُ ذَاتَ لَیْلَۃٍ فِیْمَا یَرَی النَّائِمُ، کَأَنَّا فِيْ دَارِ عُقْبَۃَ بْنِ رَافِعٍ، فَأُتِیْنَا بِرُطَبٍ مِنْ رُطَبِ ابْنِ طَابٍ(ابْنُ طَابٍ رَجُلٌ صَالِحٌ بِالْمَدِیْنَۃِ)فَأَوَّلْتُ الرِّفْعَۃَ لَنَا فِی الدُّنْیَا، وَالْعَاقِبَۃَ فِی اْلآخِرَۃِ، وَأَنَّ دِیْنَنَا قَدْ طَابَ))۔صحیح[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ گویا میں عقبہ بن نافع کے گھر میں ہوں پھر ابن طاب(ایک نیک آدمی)کی تازہ کھجوریں ہمارے پاس لائی گئیں تو میں نے اس کی یہ تعبیر کی کہ ہمیں دنیا میں بلند مقام اور آخرت میں خوشیاں ملیں گی اور یہ کہ ہمارا دین اچھا ہے۔ (۱۱۴۲)عَنِ الشَّرِیْدِ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:قَدِمَ عَلَی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلٌ مِنْ ثَقِیْفٍ مَجْذُوْمٍ لِیُبَایِعَہٗ، فَذَکَرْتُ ذٰلِکَ لِلنَّبِيِّا فَقَالَ:(( ائْتِہٖ فَأَخْبِرْہُ، فَإِنِّيْ قَدْ بَایَعْتُہٗ، فَلْیَرْجِعْ))۔صحیح[2] سیدنا شرید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ثقیف(قبیلے)کا ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیعت کرنے کے لیے آیا جسے جذام(کوڑھ)کی بیماری تھی۔میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: اسے جا کر بتادو کہ ہم نے اس کی بیعت(غائبانہ ہی)لے لی ہے پس وہ واپس چلاجائے۔ (۱۱۴۳)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَخَذَ بِیَدِ مَجْذُوْمٍ، فَوَضَعَھَا مَعَہٗ فِی الْقَصْعَۃِ، فَقَالَ:(( کُلْ ثِقَۃً بِاللّٰہِ وَتَوَکُّلًا عَلَیْہِ))۔[3] (اور غریب سند کے ساتھ)جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مجذوم(کوڑھی)کا ہاتھ پکڑ کر اپنے ساتھ پیالے میں رکھا تو فرمایا: کھاؤ، اللہ ہی پر بھروسہ اور اعتماد ہے۔ ٭٭٭
[1] صحیح مسلم:۲۲۷۰۔ [2] صحیح، علي بن الجعد :۲۱۰۶، مسلم :۲۲۳۱ من حدیث شریک بن عبداللّٰہ وھشیم بن بشیر بہ۔[السنۃ:۲۲۵۰] [3] ضعیف، الترمذي:۱۸۱۷ فیہ مفضل بن فضالۃ بن أبي أمیۃ البصري أبومالک:ضعیف۔