کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 501
(۱۱۲۴)عَنْ قَتَادَۃَ قَالَ:لَمَّا عَقَدَ لِيْ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَلٰی قَوْمِيْ، أَخَذْتُ بِیَدِہٖ فَوَدَّعْتُہٗ، فَقَالَ لِيْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( جَعَلَ اللّٰہُ التَّقْوٰی زَادَکَ، وَغَفَرَ ذَنْبَکَ، وَوَجَّھَکَ لِلْخَیْرِ حَیْثُ مَا تَکُوْنُ))۔[1]
سیدنا قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے میری قوم پر(نگران بنا کر)بھیجا تو میں نے الوداع کہتے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ پکڑلیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( جَعَلَ اللّٰہُ التَّقْوٰی زَادَکَ وَغَفَرَ ذَنْبَکَ وَوَجَّھَکَ لِلْخَیْرِ حَیْثُ مَا تَکُوْنُ))۔
’’اللہ تیرا زاد سفر تقویٰ بنائے اور تیرے گناہ بخش دے اور تجھے خیر پر گامزن رکھے چاہے تو جہاں بھی ہو۔
(۱۱۲۵)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:أَرَادَ رَجُلٌ سَفَرًا فَأَتٰی رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَالَ:یَارَسُوْلَ اللّٰہِ! أَوْصِنِيْ، فَقَالَ:(( أُوْصِیْکَ بِتَقْوَی اللّٰہِ وَالتَّکْبِیْرِ عَلٰی کُلِّ شَرَفٍ))فَلَمَّا مَضٰی قَالَ :((اللّٰھُمَّ ازْوِلَہُ الْأَرْضَ، وَھَوِّنْ عَلَیْہِ السَّفَرَ))۔[2]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سفر کا ارادہ کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر کہا: یارسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!مجھے وصیت کریں تو آپ نے فرمایا: میں تجھے اللہ کے خوف اور ہر بلندی پر تکبیر کہنے کی وصیت کرتا ہوں۔جب وہ چلا(تو)آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( اَللّٰھُمَّ ازْوِلَہُ الْأَرْضَ وَھَوِّنْ عَلَیْہِ السَّفَرَ))۔
’’اے اللہ! تو اس کے لیے زمین(کی مسافت)لپیٹ دے اور اس کا سفر آسان کر۔‘‘
(۱۱۲۶)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ إِذَا کَانَ فِيْ سَفَرٍ، وَأَسْحَرَ یَقُوْلُ:((سَمِعَ سَامِعٌ یَحْمَدُاللّٰہَ وَحُسْنَ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا، رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَیْنَا عَایِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ))۔[3]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر میں ہوتے اور صبح ہوتی تو فرماتے:
((سَمِعَ سَامِعٌ یَحْمَدُاللّٰہَ وَحُسْنَ بَلَائِہٖ عَلَیْنَا رَبَّنَا صَاحِبْنَا وَأَفْضِلْ عَلَیْنَا عَایِذًا بِاللّٰہِ مِنَ النَّارِ))
[1] حسن، الطبراني فی الکبیر(۱۹/۱۵ ح ۲۲)من حدیث علي بن بحر بہ وسندہ ضعیف ولہ شاھد حسن عند الترمذي:۳۴۴۴۔[السنۃ:۱۳۴۵ وقال:حسن غریب ]
[2] حسن، الترمذي:۳۴۴۵ وابن ماجہ:۲۷۷۱ من حدیث أسامۃ بن زید بہ وصححہ ابن حبان: ۲۳۷۸ والحاکم علٰی شرط مسلم ۱/۴۴۵ ووافقہ الذھبي۔
[3] صحیح مسلم:۲۷۱۸۔