کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 500
سُبْحَانَ الَّذِيْ سَخَّرَلَنَا ھٰذَا وَمَا کُنَّا لَہٗ مُقْرِنِیْنَ وَإِنَّا إِلٰی رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ اَللّٰھُمَّ إِنَّا نَسْأَلُکَ مِنْ سَفَرِنَا ھٰذَا الْبِرَّ وَالتَّقْوٰی، وَمِنَ الْعَمَلِ مَا تَرْضٰی اَللّٰھُمَّ ھَوِّنْ عَلَیْنَا سَفَرَنَا ھٰذَا، وَاَطْوِلَنَا بُعْدَہٗ، اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الصَّاحِبُ فِی السَّفَرِ، وَالْخَلِیْفَۃُ فِی الْأَھْلِ، اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ، وَکَآبَۃِ الْمَنْظَروَسُوْئِ الْمُنْقَلَبِ فِی الْمَالِ وَالْأَھْلِ۔
’’پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے لئے فرمانبردار بنا دیا۔ہم اسے تابع فرمان نہیں بناسکتے تھے اور ہم اپنے رب کی طرف(ہی)لوٹنے والے ہیں۔اے اللہ! ہم تجھ سے اس سفر میں نیکی اور تقویٰ کی دعا کرتے ہیں اور ایسے عمل کی دعا کرتے ہیں جس سے تو راضی ہو جائے۔
اے اللہ! تو ہی سفر میں ساتھی اور گھر میں خلیفہ ہے۔اے اللہ! ہم تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور تکلیف دہ مناظر کی پناہ مانگتے ہیں اور اس کی پناہ مانگتے ہیں کہ اپنے گھر اور مال میں بُرا نظارہ دیکھیں۔‘‘
جب آپ واپس آتے تو یہی فرماتے تھے اور(آخر میں)یہ الفاظ زیادہ فرماتے:
﴿آئِبُوْنَ تَائِبُوْنَ عَابِدُوْنَ لِرَبِّنَا حَامِدُوْنَ ﴾
’’لوٹ رہے ہیں توبہ کرنے والے ہیں عبادت کرنے والے ہیں اور اپنے رب کی حمد کرنے والے ہیں۔‘‘
(۱۱۲۳)عَن عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَرْجِسَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا خَرَجَ مُسَافِرًا یَقُوْلُ:((اللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ، وَکَآبَۃِ الْمُنْقَلَبِ، وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْرِ، وَسُوْئِ الْمَنْظَرِ فِی الْأَھْلِ وَالْمَالِ))۔صحیح[1]
سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر کے لیے نکلتے تو فرماتے:
(( اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِکَ مِنْ وَعْثَائِ السَّفَرِ وَکَآبَۃِ الْمُنْقَلَبِ وَالْحَوْرِ بَعْدَ الْکَوْرِ وَسُوْئِ الْمَنْظَرِ فِی الْأَھْلِ وَالْمَالِ))
’’اے اللہ! ہم تجھ سے سفر کی تکلیفوں اور رنج وغم والی واپسی کی پناہ مانگتے ہیں اور زیادتی کے بعد نقصان کی پناہ مانگتے ہیں اور(اپنے)گھر ومال میں برے منظر کی پناہ مانگتے ہیں۔
[1] صحیح، عبدالرزاق:۹۲۳۱، ۲۰۹۲۷، مسلم: ۱۳۴۳ من حدیث عاصم الأحول بہ۔[السنۃ:۱۳۴۱]