کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 497
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ تشریف لائے تو بنو عبدالمطلب کے چھوٹے بچوں نے آپ کا استقبال کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کو آگے اور دوسرے کو پیچھے(سواری پر)بٹھا لیا۔
(۱۱۱۵)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:لَمَّا قَدِمَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْمَدِیْنَۃَ لَعِبَتِ الْحَبَشَۃُ بِحِرَابِھِمْ، فَرَحًا بِقُدُوْمِہٖ۔[1]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینے تشریف لائے تو آپ کے آنے کی خوشی میں حبشیوں نے اپنے نیزوں کا کھیل کھیلا۔
(۱۱۱۶)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ النَّبِيُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یَطْرُقُ أَھْلَہٗ کَانَ لَا یَدْخُلُ إِلاَّ غُدْوَۃً أَوْ عَشِیَّۃً۔صحیح[2]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم(سفر سے واپسی پر)رات کو گھر نہیں آتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو ہی آتے تھے۔
(۱۱۱۷)عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یَقْدَمُ مِنْ سَفَرٍ إِلاَّ فِی الضُّحٰی، فَیَبْدَأُ بِالْمَسْجِدِ فَیَرْکَعُ فِیْہِ رَکْعَتَیْنِ ، ثُمَّ یَجْلِسُ، ثُمَّ یَدْخُلُ بَیْتَہٗ۔[3]
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح سورج چڑھنے کے بعد ہی سفر سے گھر واپس آتے تھے۔آپ پہلے مسجد جا کر دو رکعتیں پڑھتے پھر بیٹھ جاتے پھر اپنے گھر چلے جاتے تھے۔
(۱۱۱۸)عَنْ کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ بَدَأَ بِالْمَسْجِدِ فَصَلّٰی فِیْہِ، ثُمَّ یَقْعُدُ مَا قُدِّرَ لَہٗ فِيْ مَسَائِلِ النَّاسِ وَسَلاَمِھِمْ۔[4]
سیدنا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سفر سے واپس آتے تو مسجد سے ابتدا کرکے نماز پڑھتے پھر بیٹھ کر لوگوں کے مسائل حل کرتے اور سلام ودعا لیتے تھے۔
[1] صحیح،عبدالرزاق:۱۹۷۲۳، أبوداود:۴۹۲۳ من حدیث عبدالرزاق بہ وسندہ صحیح۔[السنۃ:۲۷۶۱]
[2] صحیح البخاري:۱۸۰۰ مسلم:۱۹۲۸ من حدیث ھمام بن یحي العوذي البصري بہ۔[السنۃ:۲۷۶۴]
[3] متفق علیہ، أبوالشیخ ص۲۴۴، البخاري:۳۰۸۸ ومسلم :۷۱۶ من حدیث ابن جریج بہ۔
[4] صحیح، أبوالشیخ ص۲۴۴ الحدیث السابق شاھد لہ۔