کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 495
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرے کو کنکریاں مارلیں ، قربانی کرلی اور بال منڈائے تو(منڈانے سے پہلے)حجام کے سامنے(سر کا)دایاں رخ رکھا۔اس نے بال مونڈ دئیے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ الانصاری کو بلا کر یہ بال دے دئیے۔پھر آپ نے بایاں رخ حجام کے سامنے کیا اور فرمایا: مونڈ دو۔اس نے بال مونڈ دئیے۔آپ نے یہ(بھی)ابوطلحہ کو دے دئیے۔پھر فرمایا: انھیں لوگوں میں تقسیم کردو۔
(۱۱۰۶)عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو: أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَأْخُذُ أَظْفَارَہٗ وَشَارِبَہٗ کُلَّ جُمُعَۃٍ۔[1]
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعے کو اپنے ناخن اورمونچھیں کاٹتے تھے۔
(۱۱۰۷)عَنْ أَبِيْ عَبْدِاللّٰہِ الْأَغَرِّ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یَقُصُّ شَارِبَہٗ، وَیَأْخُذُ مِنْ أَظْفَارِہٖ، قَبْلَ أَنْ یَّرُوْحَ إِلٰی صَلاَۃِ الْجُمُعَۃِ۔[2]
سیدنا ابوعبداللہ الاغر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کی نماز کو جانے سے پہلے مونچھیں اور ناخن کاٹتے تھے۔
(۱۱۰۸)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ لَا یَتَنَوَّرُ، فَإِذَا کَثُرَ شَعْرُہٗ حَلَقَہٗ۔[3]
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بال صفا پاؤڈر استعمال نہیں کرتے تھے۔جب بال زیادہ ہوجاتے تو انھیں مونڈ دیتے تھے۔
(۱۱۰۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:وَقَّتَ لَنَا فِيْ قَصِّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِیْمِ الْأَظْفَارِ وَنَتْفِ الْإِبْطِ، وَحَلْقِ الْعَانَۃِ أَنْ لَّا نَتْرُکَ أَکْثَرَ مِنْ أَرْبَعِیْنَ لَیْلَۃً۔صحیح[4]
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے لیے مونچھیں کٹوانے، ناخن تراشنے، بغلوں کے بال نوچنے اور شرمگاہ کے بال مونڈنے کے لیے یہ وقت قائم کیا گیا ہے کہ(ان پر)چالیس دنوں(کے اندر اندر ہی یہ کام کرنا چاہیے ان دنوں)سے زیادہ وقت نہ گزرے۔
[1] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۲۵۶، ۲۵۷محمد بن القاسم الترمذي متروک ومحمد بن سلیمان المسمول ضعیف۔[السنۃ:۳۱۹۷]
[2] ضعیف منکر، أبوالشیخ ص۲۵۶ إبراھیم بن قدامۃ لا یعرف۔[السنۃ:۳۱۹۸]
[3] ضعیف، أبوالشیخ ص۲۵۷، مسلم الأعور ضعیف۔[السنۃ:۳۱۹۹]
[4] صحیح مسلم:۲۵۸۔