کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 490
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حالت احرام میں(بھی)آئینے میں دیکھتے تھے۔ (۱۰۸۶)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا نَظَرَ فِی الْمِرْآۃِ، قَالَ:(( الْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِيْ حَسَّنَ خَلْقِيْ وَخُلْقِيْ، وَزَانَ مِنِّيْ مَاشَانَ مِنْ غَیْرِيْ))۔یحیی بن العلاء ضعیف[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آئینے میں دیکھتے تو فرماتے: الْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِيْ حَسَّنَ خَلْقِيْ وَخُلْقِيْ وَزَانَ مِنِّيْ مَاشَانَ مِنْ غَیْرِيْ۔ ’’سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے میری اچھی حالت اور اچھا اخلاق بنایا اور جو دوسرے کے ساتھ خامیاں ہیں وہ مجھ سے دور کردیں،، (۱۰۸۷)وَبِہٰذَا الْإِسْنَادِ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا اکْتَحَلَ جَعَلَ فِيْ کُلِّ عَیْنٍ اثْنَیْنِ، وَوَاحِدًا بَیْنَھُمَا۔[2] اسی سابق سند کے ساتھ مروی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرمہ ڈالتے تو ہر آنکھ میں دو سلائیاں ڈالتے اور ایک ان کے درمیان ڈالتے تھے۔ (۱۰۸۸)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا نَظَرَ فِی الْمِرْآۃِ قَالَ:(( الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ سَوّٰی خَلْقِيْ، فَعَدَّلَہٗ، وَکَرَّمَ صُوْرَۃَ وَجْھِيْ وَحَسَّنَھَا، وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ))۔[3] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب آئینہ دیکھتے تو فرماتے: الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ سَوّٰی خَلْقِيْ فَعَدَّلَہٗ وَکَرَّمَ صُوْرَۃَ وَجْھِيْ وَحَسَّنَھَا، وَجَعَلَنِيْ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ ’’سب تعریف اس اللہ کے لیے ہے جس نے میری خلقت بنائی اور اسے برابر(خوبصورت)رکھا اور میرے چہرے کو اچھا اور خوبصورت بنایا اور مجھے مسلمانوں میں سے بنایا۔‘‘ (۱۰۸۹)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا نَظَرَ فِی الْمِرْآۃِ قَالَ:(( اَللّٰھُمَّ کَمَا حَسَّنْتَ خَلْقِيْ فَحَسِّنْ خُلُقِيْ))۔أبان بن سفیان ضعیف[4]
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۱۷۲، أبویعلٰی في مسندہ:۲۶۱۱ الطبراني فی الکبیر(۱/۳۸۲ ح ۱۰۷۶۶)من حدیث عمرو بن الحصین بہ وھو متروک ویحي بن العلاء کذاب انظر مجمع الزوائد ۱۰/۱۳۹۔ [2] موضوع، أبوالشیخ ص۱۷۰ انظر الحدیث السابق۔ [3] ضعیف، أبوالشیخ ص۱۱۷۲ ابن أبی الدنیا فی الشکر:۱۱۹ والطبراني فی الأوسط:۷۹۱ من حدیث ابن قادم بہ، ہاشم بن عیسٰی مجھول والحارث بن مسلم الراوي عن الزھري مستور۔ [4] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۱۷۱ أبان بن سفیان متروک ولہ شاھد ضعیف عند البیھقي فی الدعوات الکبیر: ۴۳۸ فیہ مسلمۃ بن علي الخشني وھو متروک۔