کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 486
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک پسندیدہ خوشبو عود(خوش بو دار لکڑی)تھی۔ (۱۰۶۷)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَتْ لِرَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سُکَّۃٌ یَتَطَیَّبُ مِنْھَا۔[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک عطر ہوتا تھا جسے لگاتے تھے۔ (۱۰۶۸)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّہٗ کَانَ لَا یَرُدُّ الطِّیْبَ، وَزَعَمَ أَنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ لَا یَرُدُّ الطِّیْبَ۔صحیح[2] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ خوش بو(عطر)واپس نہیں کرتے تھے اور فرماتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوشبو واپس نہیں کرتے تھے۔ (۱۰۶۹)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:مَا رأیَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عُرِضَ عَلَیْہِ طِیْبٌ فَرَدَّہٗ۔[3] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کبھی نہیں دیکھا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطر کا تحفہ رد(واپس)کردیا ہو۔ (۱۰۷۰)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَکْرَہُ أَنْ یَّخْرُجَ إِلٰی أَصْحَابِہٖ تَفِلَ الرِّیْحِ۔وَکَانَ إِذَا کَانَ مِنْ آخِرِ اللَّیْلِ مَسَّ طِیْبًا۔[4] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر خوشبو کے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے پاس جانا پسند نہیں کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم رات کے آخری حصے میں خوشبو لگاتے تھے۔ (۱۰۷۱)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِنَائٌ مِنَ اللَّیْلِ یَعْرُضُ عَلَیْہِ سِوَاکَہٗ، فَإِذَا قَامَ مِنَ اللَّیْلِ خلَاَ وَاسْتَنْجٰی وَاسْتَاکَ، ثُمَّ یَطْلُبُ الطِّیْبَ فِيْ جَمِیْعِ رِبَاعِ نِسَآئِہٖ۔[5] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک برتن تھا جس میں مسواک رکھی جاتی تھی جب آپ رات کو اٹھتے تو رفع حاجت اور استنجا سے فارغ ہونے کے بعد مسواک کرتے پھر خوشبو بیویوں کے گھروں سے منگواتے۔(اور اسے استعمال کرتے تھے)
[1] حسن، الترمذي فی الشمائل :۲۱۵، أبوداود:۴۱۶۲ من حدیث أبي أحمد الزبیري بہ۔ [2] صحیح البخاري:۵۹۲۹ [السنۃ:۳۱۷۰]۔ [3] صحیح، علي بن الجعد:۳۱۹۷ أحمد ۳/۲۲۶، ۲۵۰، ۲۶۱ وابن سعد ۱/۳۹۹ من حدیث مبارک بن فضالۃ بہ و صرح بالسماع وللحدیث شواھد عند البخاري وغیرہ۔[السنۃ:۳۱۷۱] [4] ضعیف، أبوالشیخ ص۹۷ السمعاني فیس أدب الإملاء والإستملاء ص۳۱، خداش مجھول لہ حدیث(واحد)مستقیم والزھري عنعن۔ [5] ضعیف، أبوالشیخ ص۲۳۰ إسحاق بن أحمد الفارسي لم أقف علیہ وباقي السند حسن۔