کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 464
(۱۰۰۲)عَنْ عَائِشَۃَ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔شَرِبَ قَائِمًا وَقَاعِدًا، وَصَلّٰی حَافِیًا وَ مُتَنَعِّلًا، وَانْصَرَفَ عَنْ یَّمِیْنِہٖ وَعَنْ شِمَالِہٖ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے اور بیٹھے(دونوں طرح پانی)پیتے اور جوتوں اور بغیر جوتوں کے(دونوں طرح)نماز پڑھتے تھے۔آپ(نماز کے اختتام پر)دائیں اور بائیں(دونوں طرف سے)مڑتے تھے۔ (۱۰۰۳)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَسْقِيْ أَصْحَابَہٗ، فَقَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَوْ شَرِبْتَ، فَقَالَ:(( سَاقِی الْقَوْمِ آخِرُھُمْ))۔صحیح[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ(ساتھیوں)کو(پانی اور دودھ وغیرہ)پلاتے تو وہ کہتے یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!آپ خود(پہلے)پی لیں تو آپ فرماتے: لوگوں کو پلانے والا آخر میں پیتا ہے۔ (۱۰۰۴)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أُتِيَ بِلَبَنٍ قَدْ شِیْبَ بِمَائٍ، وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ أَعْرَابِيٌّ، وَعَنْ یَسَارِہٖ أَبُوْبَکْرٍ، فَشَرِبَ ثُمَّ أَعْطَی الْأَعْرَابِيَّ، وَقَالَ:(( الْأَیْمَنُ فَالْأَیْمَنُ))۔صحیح[3] سیدناانس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی ڈالا ہوا دودھ لایا گیا(تاکہ ٹھنڈا ہوجائے)آپ کے دائیں طرف ایک اعرابی تھا اور بائیں طرف ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے۔آپ نے پہلے پیا پھر اعرابی کو دے دیا اور فرمایا: پہلے دائیں طرف سے دینا چاہیے۔ (۱۰۰۵)عَنْ سَھْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ یَّمِیْنِہٖ غُلَامٌ وَعَنْ یَسَارِہِ الْأَشْیَاخُ، فَقَالَ لِلْغُلَامِ:(( أَتَأْذَنُ لِيْ أَنْ أُعْطِيَ ھٰؤُلَائِ؟))فَقَالَ:لَا وَاللّٰہِ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! لَا أُوْثِرُ بِنَصِیْبِيْ مِنْکَ أَحَدًا، قَالَ:فَتَلَّہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ یَدِہٖ۔صحیح[4]
[1] حسن، أبوالشیخ ص۲۲۵ وللحدیث شواھد۔ [2] حسن، أبوالشیخ ص۲۲۴ وسندہ ضعیف وللحدیث شواھد عند أبي داود:۳۷۲۵ وغیرہ۔[السنۃ:۳۰۵۶] [3] متفق علیہ، مالک ۲/۹۲۶ وروایۃ أبي مصعب:۱۹۴۵، البخاري:۵۶۱۹ ومسلم:۲۰۲۹ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۳۰۵۱] [4] متفق علیہ، مالک ۲/۹۲۶، ۹۲ وروایۃ أبي مصعب:۱۹۴۶ والبخاري:۵۶۲۰ ومسلم: ۲۰۳۰ من حدیث مالک بہ۔[السنۃ:۳۰۵۴]