کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 462
(۹۹۴)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:اِنَّہٗ رَاٰی رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَشْرَبُ جَرْعَۃً، ثُمَّ قَطَعَ، ثُمَّ سَمّٰی، ثُمَّ جَرَعَ، ثُمَّ قَطَعَ، ثُمَّ سَمّٰی، ثُمَّ جَرَعَ، ثُمَّ قَطَعَ، ثُمَّ سَمّٰی ثَلاَثًا حَتّٰی فَرَغَ، فَلَمَّا شَرِبَ حَمِدَ اللّٰہَ عَلَیْہِ۔سعید بن میسرۃ ضعیف[1] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھونٹ پیتے ہوئے دیکھا۔پھر آپ رک گئے۔بسم اللہ پڑھی۔پھر ایک گھونٹ پیا، پھر رک گئے بسم اللہ پڑھی اور گھونٹ بھرا، پھر رک گئے بسم اللہ پڑھی۔آپ نے تین دفعہ اسی طرح کیا حتیٰ کہ(پانی)پینے سے فارغ ہوگئے۔پھر الحمدللہ پڑھی۔ (۹۹۵)عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا شَرِبَ تَنَفَّسَ عَلَی الْإِنَائِ ثَلاَثَۃَ أَنْفَاسٍ، یَحْمَدُاللّٰہَ عَلٰی کُلِّ نَفْسٍ، وَیَشْکُرُہٗ عِنْدَ آخِرِھِنَّ۔المعلی بن عرفان ضعیف[2] سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب پانی(اور دودھ وغیرہ)پیتے توتین سانسوں میں پیتے ہر سانس پر اللہ کی حمد بیان کرتے اور آخر میں شکر ادا کرتے۔ (۹۹۶)عَنْ مَیْمُوْنَۃَ قَالَتْ:کُنْتُ آتِيْ رَسُوْلَ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بِالْمَائِ، فَیَضَعُہٗ عَلٰی فِیْہِ، فَیُسَمِّی اللّٰہَ وَیَشْکُرُ، ثُمَّ یَرْفَعُ فَیَشْکُرُ، یَفْعَلُ ذٰلِکَ ثَلاَثًا، لَا یَعُبُّ، وَلاَ یَلْھَثُ۔طلحۃ بن زید ضعیف[3] سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ میں پانی کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر اپنا منہ(مبارک)رکھتے۔پس آپ بسم اللہ پڑھتے اور شکر ادا کرتے۔پھر(منہ سے)ہٹاتے تو شکر ادا کرتے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا تین دفعہ کرتے تھے۔غٹا غٹ بغیر سانس لیے(کبھی)نہیں پیتے تھے۔ (۹۹۷)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:اِنَّ النَّبِيَّ ا ، شَرِبَ مَائً فَتَنَفَّسَ مَرَّتَیْنِ۔[4] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی دو سانسوں میں پیا۔
[1] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۲۲۲ ، ابن عدي ۳/۱۲۲۴ عن عبداللّٰه بن محمد بن عبدالعزیز البغوي بہ، سعید بن میسرۃ منکر الحدیث قالہ البخاري وغیرہ۔ [2] ضعیف جدًا، أبوالشیخ ص۲۲۲ معلٰی بن عرفان منکر الحدیث ، قالہ البخاري ورواہ العقیلي فی الضعفاء ۴/۲۱۴ من حدیث مصعب بن سعید بہ۔ [3] موضوع، أبوالشیخ ص۲۲۳، ۲۲۴ طلحۃ بن زید متروک متہم بالکذب۔ [4] ضعیف، أبوالشیخ ص۲۲۳ الترمذي:۱۸۸۶ وفی الشمائل :۲۱۰ من حدیث رشدین بہ وھو ضعیف کما فی التقریب(۱۹۴۲)۔