کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 459
(۹۸۱)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَأْکُلُ الطَّعَامَ مِمَّا یَلِیْہِ، حَتّٰی إِذَا جَائَ التَّمْرُ جَالَتْ یَدُہٗ۔[1] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے(سامنے)قریب والا کھانا کھاتے اوراگر کھجوریں ہوتیں تو آپ کا ہاتھ ان میں گھومتا تھا(جہاں سے چاہتے کھالیتے تھے)۔ (۹۸۲)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنْتُ إِذَا قَدَّمْتُ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رُطَبًا أَکَلَ الرُّطَبَ وَتَرَکَ الْمُذْنِبَ۔[2] سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تازہ کھجوریں لاتا تو انھیں کھاتے اور دمدار کھجور کو چھوڑ دیتے تھے۔ (۹۸۳)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أُتِيَ بِتَمْرٍ عَتِیْقٍ، فَجَعَلَ یُفَتِّشُہٗ۔[3] سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پرانی کھجوریں لائی گئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں کھول کر دیکھنے لگے(کہ کہیں کیڑے نہ ہوں)۔ (۹۸۴)عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ:کُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ ا وَھُوَ یَأْکُلُ جُمَّارًا، فَقَالَ:((مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَۃٌ کَالرَّجُلِ الْمُؤْمِنِ))فَأَرَدْتُّ أَنْ أَقُوْلَ النَّخْلَۃُ، فَإِذَا أَنَا أَحْدَثُھُمْ، قَالَ:(( ھِيَ النَّخْلَۃُ))۔[4] سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کھجور کا گچھا لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: درختوں میں سے ایک درخت ایسا ہے جو مومن کی طرح ہے؟ میں نے ارادہ کیا کہ بتادوں۔یہ کھجور کا درخت ہے مگر دیکھتا کہ لوگوں میں سے سب سے چھوٹا میں ہی ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ کھجور کا درخت ہے۔ (۹۸۵)عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کُنَّا مَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَکَانَ یَنْبِذُ إِلَیْنَا التَّمْرَ تَمْرَ الْعَجْوَۃِ وَکُنَّا عُزَّابًا، فَکَانَ إِذَا قَرَنَ فَقَالَ:(( إِنِّيْ قَرَنْتُ فَاقْرِنُوْا))۔[5]
[1] موضوع، أبوالشیخ ص۲۰۶، الخطیب في تاریخہ ۱۱/۹۵ من حدیث عبید بن القاسم بہ وھو کذاب ، کذبہ ابن معین وغیرہ ولہ متابعۃ مردودۃ عندالبزار: کشف الأستار( ۳/۳۳۲ح۲۸۷۲)فیہ خالد بن إسماعیل متروک۔ [2] ضعیف، أبوالشیخ ص۲۰۴، البزار(کشف الأستار ۳/۳۳۵ ح ۲۸۸۱)من حدیث إسرائیل بہ، مسلم الأعور ضعیف کما فی التہذیب وغیرہ۔ [3] حسن، أبوالشیخ ص۲۰۴، أبوداود:۳۸۳۲ وابن ماجہ:۳۳۳۳ من حدیث مسلم بن قتیبۃ بہ۔(۹۸۴) [4] صحیح البخاري: ۲۲۰۹ مسلم :۲۸۱۲ من حدیث مجاہد بہ۔ [5] ضعیف، أبوالشیخ ص۶۰۵ عطاء بن السائب اختلط وللحدیث لون آخر في أخبار اصبھان ۱/۲۸۶۔