کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 457
انھوں نے کہا: جی ہاں، تو روٹیاں لائی گئیں اور اونچی جگہ رکھ دی گئیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک روٹی لے کر اپنے سامنے اور ایک میرے سامنے رکھ دی۔پھر تیسری روٹی کے دو حصے کیے۔آدھی اپنے سامنے اور آدھی میرے سامنے رکھی۔پھر آپ نے پوچھا: کیا کچھ سالن ہے؟ (گھر والوں نے)کہا: نہیں، تھوڑا سا سرکہ ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لے آؤ۔سرکہ بہترین سالن ہے۔ (۹۷۳)عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم:(( نِعْمَ الْإِدَامُ الْخَلُّ))۔[1] سیدنا جابر رضی اللہ عنہ(ہی)سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سرکہ بہترین سالن ہے۔ (۹۷۴)عَنْ یُوْسُفَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ سَلاَمٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:(( رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَخَذَ کِسْرَۃً مِنْ خُبْزِالشَّعِیْرِ، فَوُضِعَ عَلَیْھَا تَمْرَۃٌ، فَقَالَ:ھٰذِہِ إِدَامُ ھٰذِہٖ، وَأَکَلَ))۔[2] سیدنا یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو کی روٹی کا ایک ٹکڑا لیا تو اس پر کھجور رکھ کر فرمایا: یہ اس کا سالن ہے۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھالیا۔ (۹۷۵)عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُحِبُّ الْحَلْوَائَ وَالْعَسَلَ۔صحیح[3] سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم حلوہ اور شہد کو پسند کرتے تھے۔ (۹۷۶)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ:أَھْدَتْ أُمُّ حُفَیْدٍ خَالَۃُ ابْنِ عَبَّاسٍ إِلَی النَّبِيِّ ا أَقِطًا وَسَمْنًا وَأَضُبًّا، فَأَکَلَ النَّبِيُّ ا مِنَ الْأَقِطِ وَالسَّمْنِ، وَتَرَکَ الْأَضُبَّ تَقَذُّرًا۔صحیح[4] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ان کی خالہ ام حفید نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پنیر، گھی اور سمساریں بھیجیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پنیر اور گھی لیا اور سمسار ناپسند کرتے ہوئے چھوڑد یا۔ (۹۷۷)عَنْ سُوَیْدِ بْنِ النُّعْمَانِص:أَنَّہٗ خَرَجَ مَعَ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَامَ خَیْبَرَ، حَتّٰی إِذَا کَانُوْا بِالصَّھْبَائِ ـ وَھِيَ مِنْ أَدْنٰی خَیْبَرَ ـ نَزَلَ فَصَلَّی الْعَصْرَ، ثُمَّ دَعَا بِالْأَزْوَادِ، فَلَمْ یُؤْتَ إِلاَّ بِالسَّوِیْقِ، فَأَمَرَ بِہٖ فَثُرِّيَ، [5]
[1] صحیح، مسلم:۲۰۵۲ من حدیث یزید بن ھارون بہ۔[السنۃ:۲۸۶۸] [2] ضعیف، الترمذي فی الشمائل:۱۸۲، أبوداود :۳۲۶۰، ۳۸۳۰ من حدیث عمر بن حفص بہ، یزید مجھول وحفص بن غیاث عنعن۔[السنۃ:۲۸۸۶] [3] صحیح البخاري: ۵۴۳۱، مسلم: ۲۱/۱۴۷۴ من حدیث أبي أسامۃ بہ۔ [4] صحیح البخاري: ۲۵۷۵، مسلم:۱۹۴۷ من حدیث شعبۃ بہ۔ [5] صحیح، مالک(۱/۲۶ وروایۃ أبي مصعب: ۶۳)البخاري: ۲۰۹ من حدیث مالک بہ۔[ السنۃ:۱۷۱]