کتاب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیل ونہار - صفحہ 455
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو میں نے کہا: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!ہمیں ایک تحفہ ملا ہے۔آپ نے فرمایا: وہ کیا ہے؟میں نے کہا: پنیر اور گھی کا حلوہ ہے۔آپ نے فرمایا: میں تو آج روزے سے تھا پھر آ پ نے(روزہ توڑ کر)وہ کھایا۔ (۹۶۷)عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ:کَانَ أَحَبُّ الطَّعَامِ إِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الثَّرِیْدَ مِنَ التَّمْرِ، وَھُوَ الْحَیْسُ۔[1] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نزدیک ایک پسندیدہ کھانا کھجور کی ثرید اور وہ پنیر گھی کا حلوہ تھا۔ (۹۶۸)عَنْ أَبِيْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِيِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ:کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذَا أُتِيَ بِطَعَامٍ أَکَلَ مِنْہُ وَبَعَثَ بِفَضْلِہٖ إِلَيَّ، وَإِنَّہٗ بَعَثَ إِلَيَّ یَوْمًا بِفَضْلِہٖ، لَمْ یَأْکُلْ مِنْھَا لِأَنَّ فِیْھَا ثُوْمًا، فَسَأَلْتُہٗ:أَحَرَامٌ ھُوَ؟ فَقَالَ:(( لَا، وَلٰکِنْ أَکْرَھُہٗ مِنْ أَجْلِ رِیْحِہٖ))،قَالَ:فَإِنِّيْ أَکْرَہُ مَا کَرِھْتَہٗ۔صحیح[2] سیدنا ابوایوب الانصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب(بطور تحفہ)کھانا آتا تو اس میں سے کھاتے اور باقی مجھے بھیج دیتے۔ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بچا ہوا کھانا مجھے بھیجا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا تھا۔اس میں لہسن تھا۔میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا یہ حرام ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، میں تو اس کی بدبو کی وجہ سے اسے ناپسند کرتا ہوں۔(ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ نے)فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسند کرنے کی وجہ سے میں(بھی)اسے ناپسند کرتا ہوں۔ (۹۶۹)عَنْ أَنَسٍ رضی اللّٰہ عنہ:أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم کَانَ یُعْجِبُہُ الثُّفْلُ، قَالَ عَبْدُاللّٰہِ: یَعْنِيْ مَا بَقِيَ مِنَ الطَّعَامِ۔[3] سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو(ہانڈی میں)کھانے کا بقیہ حصہ پسند تھا۔
[1] ضعیف، أبوالشیخ ص۲۱۱ صححہ الحاکم ۴/۱۱۶ والذھبي حدیث المبارک بہ ورواہ أبوداود:۳۷۸۳ من حدیث مبارک عن عمرو بن سعید عن رجل من أھل البصرۃ عن عکرمۃ عن ابن عباس بہ:فیہ رجل مجھول وھو علۃ الخبر۔ [2] صحیح مسلم، الأشربۃ باب اباحۃ أکل الثوم :۲۰۵۳۔ [3] ضعیف، الترمذي فی الشمائل :۱۸۳، والحاکم(۴/۱۱۵، ۱۱۶)من حدیث سعید بن سلیمان بہ، حمید الطویل عنعن۔[السنۃ:۲۸۵۷]